قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صَوْمِ عَشَرَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2397 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَسْبَاطٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ قَالَ لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ وَلَكِنْ أَدُلُّكَ عَلَى صَوْمِ الدَّهْرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ خَمْسَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ عَشْرًا فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا

سنن نسائی:

کتاب: روزے سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ایک ماہ میں دس دن کے روزے رکھنا اوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2397.   حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے منقول ہے، رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تو ساری رات قیام کرتا ہے اور ہر روز روزہ رکھتا ہے۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرا ارادہ تو نیکی ہی کا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جو ہمیشہ روزہ رکھے، اس کا کوئی روزہ نہیں، لیکن میں تجھے ہمیشہ کے روزے کا ایک طریقہ بتاتا ہوں: مہینے میں تین روزے رکھ۔“ (ثواب پورے مہینے کا برابر ہوگا۔) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”(مہینے میں) پانچ دن روزہ رکھ۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر دس رکھ۔“ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”حضرت داؤد ؑ کے روزے رکھا کر۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ فرماتے تھے۔“