باب: ایک ماہ میں دس دن کے روزے رکھنا اوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting ten days of the month, and the Different Wording Reported by the Narrators in the Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2399.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”اے عبداللہ بن عمرو! تو ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور ساری ساری رات عبادت کرتا ہے۔ اور جب تو ایسے کرے گا، تیری آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور طبیعت تھک جائے گی۔ اس شخص کا کوئی روزہ نہیں جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔ ہمیشہ روزہ رکھنے کا جائز طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینے سے تین دن روزہ رکھا جائے۔ یہ (ثواب کے لحاظ سے) زمانے بھر کا روزہ بن جائے گا۔“ میں نے کہا: میں اس سے زائد کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”حضرت داؤد ؑ کے روزے رکھ۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔ اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تھا تو بھاگتے نہ تھے۔“
تشریح:
روزے سے انسانی جسم کے غیر ضروری اجزاء تحلیل ہو جاتے ہیں جس سے انسان جفا کش بن جاتا ہے۔ قوت برداشت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بھوک، پیاس، تکلیف اور مشقت برداشت کرنے کی عادت پڑ جاتی ہے۔ اخلاقی وروحانی طور پر انسان قوی ہو جاتا ہے۔ اور جنگ میں انھی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے، البتہ بلاناغہ روزہ انسان کو کمزور اور عاجز کر دیتا ہے، لہٰذا وہ جائز نہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2400
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2398
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2401
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
پہلے وضاحت ہو چکی ہے کہ اختلاف سے مراد اختصار اور تفصیل ہے
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”اے عبداللہ بن عمرو! تو ہمیشہ روزے رکھتا ہے اور ساری ساری رات عبادت کرتا ہے۔ اور جب تو ایسے کرے گا، تیری آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور طبیعت تھک جائے گی۔ اس شخص کا کوئی روزہ نہیں جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔ ہمیشہ روزہ رکھنے کا جائز طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینے سے تین دن روزہ رکھا جائے۔ یہ (ثواب کے لحاظ سے) زمانے بھر کا روزہ بن جائے گا۔“ میں نے کہا: میں اس سے زائد کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”حضرت داؤد ؑ کے روزے رکھ۔ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے۔ اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تھا تو بھاگتے نہ تھے۔“
حدیث حاشیہ:
روزے سے انسانی جسم کے غیر ضروری اجزاء تحلیل ہو جاتے ہیں جس سے انسان جفا کش بن جاتا ہے۔ قوت برداشت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ بھوک، پیاس، تکلیف اور مشقت برداشت کرنے کی عادت پڑ جاتی ہے۔ اخلاقی وروحانی طور پر انسان قوی ہو جاتا ہے۔ اور جنگ میں انھی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے، البتہ بلاناغہ روزہ انسان کو کمزور اور عاجز کر دیتا ہے، لہٰذا وہ جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”عبداللہ بن عمرو! تم ہمیشہ روزہ رکھتے ہو اور رات میں کرتے ہو، جب تم ایسا کرو گے تو آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اور نفس تھک جائے گا، جو ہمیشہ روزہ رہے گا اس کا روزہ نہ ہو گا، ہر مہینے میں تین دن کا روزہ پورے سال کے روزہ کے برابر ہے“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”صوم داود رکھو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزہ کے رہتے تھے، اور جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے۔“
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: ‘‘O Abdullah bin ‘Amr, you fast all the time and you stand (in prayer) at night, but if you do that your eyes will become sunken and you will become exhausted. There is no fast for one who fasts every day of his life. Fasting a lifetime means fasting three days each month, (that is) fasting all of a lifetime.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Observe the fast of Dawud ؑ; he used to fast one day and not the next, and he did not flee if he met (the enemy in battle).” (Sahih)