باب: قضائے حاجت کےدوران میں شرم گاہ کو دایاں ہاتھ لگانا منع ہے
)
Sunan-nasai:
Mention The Fitrah (The Natural Inclination Of Man)
(Chapter: The Prohibition Of Touching One's Penis With The Right Hand When Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
24.
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے عضو تناسل (شرم گاہ) کو دائیں ہاتھ سے نہ پکڑے۔‘‘
تشریح:
(1) اس حدیث میں، اگرچہ پیشاب کی حالت کا ذکر ہے، مگر براز کی حالت کا حکم بھی بدرجۂ اولیٰ یہی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: [أو ان نستنجي بالیمین]’’اور اس سے بھی (ہمیں منع فرمایا) کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں۔‘‘(صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) اور استنجے سے مراد خاص طور پر ازالۃ نجو (براز) ہے۔
(2) بائیں ہاتھ کو نجاست سے بچانا ضروری ہے کیونکہ کھانا وغیرہ اصلاً اس سے کھایا جاتا ہے، اگرچہ بالتبع بایاں ہاتھ بھی ساتھ لگایا جا سکتا ہے، بعض اوقات کھاتے وقت بائیں ہاتھ سے مدد لینا ضروری ہوتا ہے۔
(3) اگرچہ گندگی والا ہاتھ دھونے سے پاک ہو جاتا ہے، مگر یہ ذوق سلیم کے خلاف ہے کہ کھانے والے ہاتھ کو گندگی سے آلودہ کیا جائے حتیٰ کہ لیٹرین اور وضو کا لوٹا تک الگ رکھا جاتا ہے، حالانکہ عقلاً کوئی فرق نہیں۔ گویا کہ یہ مسئلہ عقلی سے بڑھ کر فطری اور ذوقی ہے اورشریعت ذوق سلیم کا بھی بہت لحاظ رکھتی ہے۔
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنے عضو تناسل (شرم گاہ) کو دائیں ہاتھ سے نہ پکڑے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں، اگرچہ پیشاب کی حالت کا ذکر ہے، مگر براز کی حالت کا حکم بھی بدرجۂ اولیٰ یہی ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے: [أو ان نستنجي بالیمین]’’اور اس سے بھی (ہمیں منع فرمایا) کہ ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں۔‘‘(صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) اور استنجے سے مراد خاص طور پر ازالۃ نجو (براز) ہے۔
(2) بائیں ہاتھ کو نجاست سے بچانا ضروری ہے کیونکہ کھانا وغیرہ اصلاً اس سے کھایا جاتا ہے، اگرچہ بالتبع بایاں ہاتھ بھی ساتھ لگایا جا سکتا ہے، بعض اوقات کھاتے وقت بائیں ہاتھ سے مدد لینا ضروری ہوتا ہے۔
(3) اگرچہ گندگی والا ہاتھ دھونے سے پاک ہو جاتا ہے، مگر یہ ذوق سلیم کے خلاف ہے کہ کھانے والے ہاتھ کو گندگی سے آلودہ کیا جائے حتیٰ کہ لیٹرین اور وضو کا لوٹا تک الگ رکھا جاتا ہے، حالانکہ عقلاً کوئی فرق نہیں۔ گویا کہ یہ مسئلہ عقلی سے بڑھ کر فطری اور ذوقی ہے اورشریعت ذوق سلیم کا بھی بہت لحاظ رکھتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو داہنے ہاتھ سے اپنا ذکر (عضو تناسل) نہ پکڑے۔ “ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ ناپسندیدہ کاموں کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کیا جائے تاکہ داہنے ہاتھ کا احترام و وقار قائم رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin Abi Qatadah, from his father, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When any one of you urinates, let him not hold his penis in his right hand.” (Sahih)