Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting Three Days of The Month)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2404.
حضرت ابو ذر ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے پیارے حبیبﷺ نے تین باتوں کی نصیحت فرمائی اور ان شاء اللہ تعالیٰ میں انھیں کبھی نہیں چھوڑوں گا: مجھے نصیحت فرمائی کہ صلاۃ ضحیٰ پڑھا کروں، وتر پڑھ کر سوؤں اور ہر مہینے سے تین روزے رکھوں۔
تشریح:
(1) ”صلاۃ ضحی۔“ چاشت کی نفل نماز تاکہ انسان کے دن کی ابتدا نماز سے ہو۔ (2) ”وتر پڑھ کر سوؤں۔“ تاکہ وتر محفوظ ہو جائیں۔ فجر سے پہلے اٹھنا یقینی نہیں ہوتا خصوصاً نوجوان طالب علم کے لیے۔ (3) ”تین روزے۔“ تاکہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا ثواب مل سکے۔ کمزوری بھی نہ ہو اور اخلاقی و روحانی اور جسمانی کمال بھی حاصل ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح وأخرجه البخاري ومسلم وأبو عوانة في
"صحاحهم "؛ دون قوله: في سفر ولا حضر) .
إسناده: حدثنا ابن المثنى: ثنا أبو داود: ثنا أبان بن يزيد عن قتادة عن أبي
سعيد- من آزْدِ شَنُوءَةَ- عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير أبي سعيد هذا؛
فإنه لا يعرف، ووثقه ابن حبان!
وأبو داود: هو سليمان بن داود الطيالسي صاحب "المسند"؛ وليس الحديث
فيه
والحديث أخرجه أحمد (2/271 و 489) من طريقين آخرين عن قتادة عن
الحسن عن أبي هريرة... به.
ورجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أن الحسن- وهو البصري- مدلس، ولم
يصرح بسماعه من أبي هريره، وفي ثبوت سماعه منه في الجملة اختلاف، ولا
أستبعد أن يكون هو أبا سعيد الأزدي الذي في طريق المصنف؛ فإنه يكنى بأبي
سعيد مولى الأنصار، كما في " التهذيب " وغيره، والأنصار كلهم من أولاد آزْد
- وهو ابن الغوث-، ويقال: أزد شنوءة، وأزد عُمَان، وأزْدُ السرَاةِ؛ كما فما
" القاموس " وغيره.
ورواه أحمد (2/505) ، وابن خزيمة (1223) من طريق أخرى عن سليمان بن
أبي سليمان أنه سمع أبا هريرة يقول... فذَ كره؛ وزاد بعد ركعتي الضحى:
" فإنها صلاة الأوابين ".
ورجاله ثقات رجال مسلم؛ غير سليمان هذا؛ قال الذهبي:
" لا يكاد يعرف ".
ولهذه الزيادة شاهد في "صحيح مسلم " ، فانظر "سلسلة الأحاديث الصحيحة"
(1164) .
ولها طريق أخرى عن أبي هريرة: عند الديلمي (2/244) ؛ وسنده ضعيف.
والحديث أخرجه البخاري (3/47 و 4/197) ، ومسلم (2/158) ، وأبو عوانة
(2/266) ، والنسائي (1/247) ، والدارمي (1/339) ، وابن نصر (117) ،
والبيهقي (3/36) ، والطيالسي (2392) ، وأحمد (2/459) ؛ وزاد البخاري
والدارمي:
لا أدعهن حتى أموت.
وله طرق أخرى عن أبي هريرة: عند الطيالسي (2396 و 2447 و 2593) ،
وأحمد (2/229 و 233 و 254 و 258 و 260 و 265 و 277 و 311 و 329 و 347
و 392 و 452 و 459 و 472 و 497 و 499) . وفي طريق واحدة فقط بلفظ:
أمرتي؛ بدل: أوصاني... وفيها ضعيفان!
لكن له طريق أخرى: عند الترمذي (455) بسند صحيح.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2405
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2403
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2406
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابو ذر ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے میرے پیارے حبیبﷺ نے تین باتوں کی نصیحت فرمائی اور ان شاء اللہ تعالیٰ میں انھیں کبھی نہیں چھوڑوں گا: مجھے نصیحت فرمائی کہ صلاۃ ضحیٰ پڑھا کروں، وتر پڑھ کر سوؤں اور ہر مہینے سے تین روزے رکھوں۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”صلاۃ ضحی۔“ چاشت کی نفل نماز تاکہ انسان کے دن کی ابتدا نماز سے ہو۔ (2) ”وتر پڑھ کر سوؤں۔“ تاکہ وتر محفوظ ہو جائیں۔ فجر سے پہلے اٹھنا یقینی نہیں ہوتا خصوصاً نوجوان طالب علم کے لیے۔ (3) ”تین روزے۔“ تاکہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا ثواب مل سکے۔ کمزوری بھی نہ ہو اور اخلاقی و روحانی اور جسمانی کمال بھی حاصل ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے حبیب ﷺ نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے میں انہیں ان شاءاللہ کبھی چھوڑ نہیں سکتا: آپ نے مجھے صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھنے کی وصیت کی، اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی، اور ہر مہینے تین دن روزہ رکھنے کی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr said: “My beloved Prophet (ﷺ) advised me to do three things which I will never give up, if Allah Wills. He advised me to pray Duha, to pray Witr before sleeping, and to fast three days of each month.” (Sahih)