کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: غسل جنابت کے وقت عورت کا اپنے سر کی مینڈھیاں نہ کھولنے کا ذکر
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of A Woman Not Undoing Her Braids When Performing Ghusl From Janabah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
241.
نبی ﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے گزارش کی کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی مینڈھیاں مضبوطی سے باندھتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے وقت انھیں کھولوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اتنا کافی ہے کہ اپنے سر پر پانی کے تین چلو ڈال لیا کرو، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہا لو۔‘‘
تشریح:
(1) عورت کے بال بڑے ہوتے ہیں۔ مینڈھیاں بنانا اس کی ضرورت اور مجبوری ہے۔ غسل میں مینڈھیاں کھولیں تو دقت پیش آتی ہے۔ کھولنے اور دوبارہ بنانے میں کافی وقت صرف ہوتا ہے، اس لیے شریعت نے عورتوں کی مجبوری کا لحاظ رکھتے ہوئے غسل جنابت میں مینڈھیاں نہ کھولنے کی اجازت دی ہے۔ اتنا ضروری ہے کہ سر پر پانی ڈال کر بالوں میں انگلیاں پھیری جائیں تاکہ سر کی کھوپڑی اور بالوں کی جڑیں تر ہو جائیں۔ گویا سارا جسم تر ہو جائے۔ (2) مینڈھیاں تو ویسے بھی زائد لٹکنے والے بال ہیں، اگر وہ تر نہ بھی ہوں تو کوئی حرج نہیں، البتہ اوپر سے دھو لیے جائیں۔ (3) غسل حیض ایک ماہ میں ایک دفعہ ہی ہے، اس کے لیے مینڈھیاں کھولنے میں کوئی دقت نہیں، لہٰذا غسل حیض میں مینڈھیاں کھول کر بالوں کو اچھی طرح دھونا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا﴾(البقرۃ ۲۸۶:۲)’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی وسعت و گنجائش سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔‘‘
الحکم التفصیلی:
قلت : وقد تابعه سفيان الثوري عن أيوب بن موسى به . أخرجه أحمد ومسلم عن يزيد بن هارون ومسلم والبيهقي عن عبد الرزاق قالا : أخبرنا الثوري به . وفي حديث عبد الرزاق : " فأنقضه للحيضة والجنابة " وأخرجه أبو عوانة من الطريقين عن الثوري دون قوله : " الحيضة " . وتابعه أيضا روح بن القاسم : ثنا أيوب بن موسى به ولم يذكر " الحيضة " . رواه مسلم . ومن ذلك يتبين ان ذكر " الحيضة " في الحديث شاذ لا يثبت ليفرد عبد الرزاق بها عن الثوري خلافا ليزبد بن هارون عنه ولابن عيينة وروح بن الفاسم عن أيوب بن موسى فانهم لم يذكروها كما رأيت ولذلك قال العلامة ابن القاسم في " تهذيب السنن " :
" الصحيح في حديث أم سلمة الإقتصار على ذكر الجنابة درن الحيض وليست لفظة " الحيض " بمحفوظة " ثم ساق الروايات المتقدمة ثم قال : " فقد اتفق ابن عيينة وروح بن القاسم عن أيوب فاقتصر على الجنابة واختلف فيه على الثوري فقال يزيد بن هارون عنه كما قال ابن عيينة وروح وقال عبد الرزاق عنه : " أفأنقضه للحيضة والجنابة ؟ " ورواية الجماعة أولى بالصواب فلو أن الثوري لم يختلف عليه لترجحت روابة ابن عيينة وروح فكيف وقد روى عنه يزيد بن هارون مثل رواية الجماعة ؟ ومن أعطى النظر حقه علم ان هذه . اللفظة ليست محفوظة في الحديث "
نبی ﷺ کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے گزارش کی کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی مینڈھیاں مضبوطی سے باندھتی ہوں تو کیا غسل جنابت کے وقت انھیں کھولوں؟ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں اتنا کافی ہے کہ اپنے سر پر پانی کے تین چلو ڈال لیا کرو، پھر اپنے سارے جسم پر پانی بہا لو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) عورت کے بال بڑے ہوتے ہیں۔ مینڈھیاں بنانا اس کی ضرورت اور مجبوری ہے۔ غسل میں مینڈھیاں کھولیں تو دقت پیش آتی ہے۔ کھولنے اور دوبارہ بنانے میں کافی وقت صرف ہوتا ہے، اس لیے شریعت نے عورتوں کی مجبوری کا لحاظ رکھتے ہوئے غسل جنابت میں مینڈھیاں نہ کھولنے کی اجازت دی ہے۔ اتنا ضروری ہے کہ سر پر پانی ڈال کر بالوں میں انگلیاں پھیری جائیں تاکہ سر کی کھوپڑی اور بالوں کی جڑیں تر ہو جائیں۔ گویا سارا جسم تر ہو جائے۔ (2) مینڈھیاں تو ویسے بھی زائد لٹکنے والے بال ہیں، اگر وہ تر نہ بھی ہوں تو کوئی حرج نہیں، البتہ اوپر سے دھو لیے جائیں۔ (3) غسل حیض ایک ماہ میں ایک دفعہ ہی ہے، اس کے لیے مینڈھیاں کھولنے میں کوئی دقت نہیں، لہٰذا غسل حیض میں مینڈھیاں کھول کر بالوں کو اچھی طرح دھونا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا﴾(البقرۃ ۲۸۶:۲)’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی وسعت و گنجائش سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔‘‘
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر کی چوٹی مضبوط باندھتی ہوں، تو کیا اسے غسل جنابت کے وقت کھولوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہارے لیے بس یہی کافی ہے کہ اپنے سر پر تین لپ پانی ڈال لو، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہا لو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Umm Salamah, the wife of the Prophet (ﷺ) said: “I said: ‘Messenger of Allah (ﷺ) , I am a woman with tightly braided hair; should I undo it when performing Ghusl from Janabah?’ He said: ‘No, it is sufficient for you to pour three handfuls of water on your head, then pour water over your body.” (Sahih)