باب: ہر ماہ تین روزے کیسے رکھے؟ اس بارے میں حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: How to Fast Three Days of Each Month, And Mentioning The Differences Reported by The Narrators In The Narration Regarding that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2416.
حضرت حفصہ ؓ فرماتی ہیں کہ چار کام نبی ﷺ کبھی نہیں چھوڑتے تھے: عاشوراء (۱۰محرم) کا روزہ، ذوالحجہ کے پہلے عشرے (یعنی نو دن) کے روزے، ہر مہینے سے تین دن کے روزے اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
تشریح:
”ذوالحجہ کے روزے۔“ حدیث میں دس دن کا ذکر ہے مگر مراد نو دن ہیں کیونکہ دسواں دن عید کا ہے۔ اور عید کے دن روزہ رکھنا قطعاً منع ہے۔ تغلیباً نو کو دس دن کہہ دیا جاتا ہے۔ آئندہ حدیث میں نو ہی کا ذکر ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2417
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2415
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2418
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف کی صورت یہ ہے کہ ابن عمر اور بعض امہات المومنین کی حدیث میں تین روزوں سے مراد مہینے کا پہلا سوموار اور اس کے بعد کی پہلی دو جمعراتیں ہیں۔ ام سلمہؓکی حدیث میں پہلی جمعرات اور اس کے بعد دو سوموار ہیں، جبکہ جریر بن عبداللہ کی حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایام بیض کے روزے ہیں۔ یہ اختلاف یا تین دنوں کی تعیین میں منقول مختلف روایات ضرر رساں نہیں، نہ اس سے مراد پر کوئی زد آتی ہے، بلکہ یہ جواز کی مختلف صورتیں ہیں کبھی یہ اور کبھی وہ، یہ عمل میں تنوع کی دلیل ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃالعقبیٰشرحسننالنسائی: 21/ 336)
حضرت حفصہ ؓ فرماتی ہیں کہ چار کام نبی ﷺ کبھی نہیں چھوڑتے تھے: عاشوراء (۱۰محرم) کا روزہ، ذوالحجہ کے پہلے عشرے (یعنی نو دن) کے روزے، ہر مہینے سے تین دن کے روزے اور نماز فجر سے پہلے دو رکعتیں۔
حدیث حاشیہ:
”ذوالحجہ کے روزے۔“ حدیث میں دس دن کا ذکر ہے مگر مراد نو دن ہیں کیونکہ دسواں دن عید کا ہے۔ اور عید کے دن روزہ رکھنا قطعاً منع ہے۔ تغلیباً نو کو دس دن کہہ دیا جاتا ہے۔ آئندہ حدیث میں نو ہی کا ذکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ چار باتیں ایسی ہیں جنہیں نبی اکرم ﷺ نہیں چھوڑتے تھے: ۱- عاشوراء کے روزے کو ۲- ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کے روزے کو۱؎ ۳- ہر مہینہ کے تین روزے۴- اور فجر سے پہلے کی دونوں رکعتوں کو۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مراد ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن ہیں، ذی الحجہ کی دسویں تاریخ اس سے خارج ہے کیونکہ یوم النحر کو روزے رکھنا جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Hafsah (RA) Said: “There are four things which the Prophet (ﷺ) never gave up: Fasting ‘Ashura’, (fasting during) the ten days, (fasting) three days of each month, and praying two Rak’ahs before Al-Ghadah (Fajr).” (Hasan)
حدیث حاشیہ:
الحكم على الحديث
اسم العالم
الحكم
١. فضيلة الشيخ الإمام محمد ناصر الدين الألباني
ضعیف
٢. فضيلة الشيخ العلّامة شُعيب الأرناؤوط
ضعيف دون قوله:(وثلاثة أيام من كل شهر،والركعتين قبل الغداة)