باب: مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Musa Bin Talhah In The Narration About Fasting three days of each month)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2423.
حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ہر ماہ تین روشن (راتوں کے) دنوں کے روزے رکھنے کا حکم دیا، یعنی تیرہ چودہ اور پندرہ کو۔
تشریح:
ان دنوں کی راتوں کے روشن ہونے کی وجہ سے ان دنوں کو بھی مجازاً روشن کہہ دیا ورنہ دن تو سارے ہی روشن ہوتے ہیں۔ یا ایام بیض اصل میں ایام اللیالی البیض ہے، یعنی روشن راتوں والے تین دن۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 4 / 93 :
أخرجه النسائي ( 1 / 328 ) و ابن حبان ( 945 ) و أحمد ( 2 / 336 و 346 ) عن أبي
عوانة عن عبد الملك بن عمير عن موسى بن طلحة عن أبي هريرة قال : " جاء
أعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بأرنب قد شواها ، و جاء معها بأدمها
فوضعها بين يديه ، فأمسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يأكل ، و أمسك
أصحابه فلم يأكلوا ، و أمسك الأعرابي ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم :
" ما يمنعك أن تأكل ؟ " قال : إني أصوم ثلاثة أيام من الشهر ، قال : " فذكره .
قلت : و هذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين غير أن عبد الملك بن عمير قال
الحافظ في " التقريب " : " ثقة فقيه ، تغير حفظه ، و ربما دلس " . و قد خالفه
يحيى بن سام فقال : عن موسى بن طلحة عن أبي ذر قال : " أمرنا رسول الله صلى
الله عليه وسلم أن نصوم من الشهر ثلاثة أيام البيض : ثلاث عشرة ، و أربع عشرة ،
و خمس عشرة " . أخرجه النسائي ( 1 / 328 - 329 ) و ابن حبان ( 943 ) و البيهقي
في " السنن " ( 4 / 294 ) و أحمد ( 5 / 152 و 177 ) . و يحيى بن سام مقبول عند
الحافظ . و قال أحمد ( 5 / 150 ) : حدثنا سفيان حدثنا اثنان عن موسى بن طلحة و
محمد بن عبد الرحمن و حكيم بن جبير عن ابن الحوتكية عن أبي ذر أنه قال : فذكره
نحوه . و في رواية له : حدثنا سفيان قال : سمعنا من اثنين و ثلاثة : حدثنا حكيم
ابن جبير عن موسى بن طلحة . و كذا رواه النسائي و قد ساق بعده وجوها أخرى من
الاختلاف على موسى بن طلحة ، و قد ذكر بعضه ابن أبي حاتم في " العلل " ( 1 /
267 ) ثم لم يذكر ما هو الراجح منه عنده ! لكن للحديث شاهد قوي من رواية همام
قال : حدثنا أنس بن سيرين قال : حدثني عبد الملك بن قدامة بن ملحان عن أبيه قال
: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرنا بصوم أيام الليالي الغر البيض :
ثلاث عشرة ، و أربع عشرة ، و خمس عشرة " . أخرجه النسائي و البيهقي عن أنس بن
سيرين به . و كذا رواه أحمد ( 5 / 27 ) لكن عبد الملك هذا فيه جهالة ، و يقال
في أبيه : قتادة بن ملحان . و أخرجه ابن حبان ( 946 ) من طريق شعبة : حدثني أنس
ابن سيرين سمعت عبد الملك بن المنهال بن ملحان عن أبيه به نحوه . و كذا رواه
أحمد ( 5 / 28 ) إلا أنه لم يقل : " ابن ملحان " و كذلك رواه البيهقي و قال :
" و روينا عن يحيى بن معين أنه قال : هذا خطأ ، إنما هو عبد الملك بن قتادة بن
ملحان القيسي " . يعني كما في رواية أحمد المتقدمة .
و جملة القول أن الحديث بمجموع هذه الطرق حسن على أقل الدرجات . و الله أعلم .
( تنبيه ) : في رواية أحمد : " و منها صنابها و أدمها " . قال في " النهاية " :
" الصناب : الخردل المعمول بالزيت ، و هو صباغ يؤتدم به "
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2424
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2422
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2425
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
موسیٰ بن طلحہ کے بعض شاگردوں نے ان کے استاد حضرت ابوہریرہ بتائے ہیں اور اس حدیث میں خرگوش کا قصہ ہے۔ اور بعض نے حضرت ابوذر لیکن اس روایت میں خرگوش کا ذکر نہیں، پھر بعض شاگردوں نے ان کے اور حضرت ابو ذر کے درمیان ابو الحوتکیہ کا واسطہ بیان کیا ہے اور بعض نے واسطہ بیان نہیں کیا۔ بعض شاگردوں نے اس روایت کو مرسل بھی بیان کیا ہے، یعنی کسی صحابی کا ذکر ہی نہیں کیا، جیسے روایت: 2430 اور 2431۔ ان طرق واسانید میں سے صحیح ترین طرق (سند) یحییٰ بن سام عن موسی بن طلحۃ عن ابی ذر والا طریق ہے۔ باقی تمام طرق ضعیف ہیں۔
حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ہر ماہ تین روشن (راتوں کے) دنوں کے روزے رکھنے کا حکم دیا، یعنی تیرہ چودہ اور پندرہ کو۔
حدیث حاشیہ:
ان دنوں کی راتوں کے روشن ہونے کی وجہ سے ان دنوں کو بھی مجازاً روشن کہہ دیا ورنہ دن تو سارے ہی روشن ہوتے ہیں۔ یا ایام بیض اصل میں ایام اللیالی البیض ہے، یعنی روشن راتوں والے تین دن۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ہر مہینے کے ایام بیض یعنی تیرہویں ، چودہویں اور پندرہویں کو روزے رکھیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to fast three days of Al-Bid, the thirteenth, fourteenth and fifteenth.” (Hasan)