باب: مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Musa Bin Talhah In The Narration About Fasting three days of each month)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2425.
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا: (چاند کی) ”تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے رکھا کر۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ غلطی ہے۔ یہ حدیث ”بیان کی“ کی نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ حضرت سفیان نے حَدَّثَنَا اِثْنَانِ کہا ہو، الف گر گیا اور کسی راوی نے غلطی سے اسے ”بیان“ پڑھ لیا۔
تشریح:
مذکورہ حدیث کی سند میں حضرت سفیان کا استاد ”بیان“ کہا گیا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے آئندہ حدیث میں صراحت ہے کہ سفیان نے کہا: ”مجھے دو آدمیوں نے یہ روایت بیان کی۔“ دو کو عربی ـ میں اِثْنَانِ کہتے ہیں، گویا یہاں بھی اثنان تھا، غلطی سے بیان پڑھ لیا گیا۔ واللہ أعلم
الحکم التفصیلی:
قلت : وهو كما قال إن شاء الله تعالى . ويحيى بن سام لا باس به وقد توبع عليه وخولف في سنده فقيل : عن أبي هريرة وقيل غير ذلك ورجح النسائي قول يحيى : عن أبى ذر كما تقدم في الحديث الذي قبله . وللحديث طريق اخرى بلفظ : ( من صام من كل شهر ثلاثة أيام فذلك صيام الدهر فانزل الله عز وجل تصديق ذلك في كتابه ( من جاء بالحسنة فله عشر أمثالها ) اليوم بعشرة أيام ) . أخرجه الترمذي وابن ماجه ( 1708 ) منه طريق أبى عثمان النهدي عن أبى ذر مرفوعا به وقال الترمذي : ( حديث حسن صحيح ) . قلت : وإسناده على شرط الشيخين . ( تنبيه ) عزا الحديث باللفظ الاول الحافظ المنذري في ( الترغيب ) ( 2 / 84 ) لابن ماجه أيضا وذكر أنه زاد : ( فانزل الله تصديق ذلك . . . . ) وهذا ليس بجيد فان ابن ماجه لم يروه الا باللفظ الثاني وهو الذي فيه هذه الزيادة ثم انه ليس من إفراد ابن ماجه فقد رواه الترمذي أيضا ! !
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2426
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2424
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2427
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
موسیٰ بن طلحہ کے بعض شاگردوں نے ان کے استاد حضرت ابوہریرہ بتائے ہیں اور اس حدیث میں خرگوش کا قصہ ہے۔ اور بعض نے حضرت ابوذر لیکن اس روایت میں خرگوش کا ذکر نہیں، پھر بعض شاگردوں نے ان کے اور حضرت ابو ذر کے درمیان ابو الحوتکیہ کا واسطہ بیان کیا ہے اور بعض نے واسطہ بیان نہیں کیا۔ بعض شاگردوں نے اس روایت کو مرسل بھی بیان کیا ہے، یعنی کسی صحابی کا ذکر ہی نہیں کیا، جیسے روایت: 2430 اور 2431۔ ان طرق واسانید میں سے صحیح ترین طرق (سند) یحییٰ بن سام عن موسی بن طلحۃ عن ابی ذر والا طریق ہے۔ باقی تمام طرق ضعیف ہیں۔
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے ایک آدمی سے فرمایا: (چاند کی) ”تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے رکھا کر۔“ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ یہ غلطی ہے۔ یہ حدیث ”بیان کی“ کی نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ حضرت سفیان نے حَدَّثَنَا اِثْنَانِ کہا ہو، الف گر گیا اور کسی راوی نے غلطی سے اسے ”بیان“ پڑھ لیا۔
حدیث حاشیہ:
مذکورہ حدیث کی سند میں حضرت سفیان کا استاد ”بیان“ کہا گیا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے آئندہ حدیث میں صراحت ہے کہ سفیان نے کہا: ”مجھے دو آدمیوں نے یہ روایت بیان کی۔“ دو کو عربی ـ میں اِثْنَانِ کہتے ہیں، گویا یہاں بھی اثنان تھا، غلطی سے بیان پڑھ لیا گیا۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا: ”تم تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے روزے کو اپنے اوپر لازم کر لو۔“ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہاں (راوی سے) غلطی ہوئی ہے، یہ بیان کی روایت نہیں ہے۔ غالباً ایسا ہوا ہے کہ سفیان نے کہا «حدثنا اثنان» کہا ہو تو «اثنان» کا الف گر گیا پھر «ثنان» سے بیان ہو گیا ( جیسا کہ اگلی روایت میں ہے )۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Dharr (RA) that the Prophet (ﷺ) said to a man: “You should fast the thirteenth, fourteenth and fifteenth.” (Hasan) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: This is a mistake, it is not a narration of Bayan; perhaps Sufyan said: “it was narrated to us by two (Ithnan)” and the ‘Alif was dropped So it became Bayan.