باب: مہینے کے تین روزوں والی روایت میں موسیٰ بن طلحہ کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning The Differences Reported From Musa Bin Talhah In The Narration About Fasting three days of each month)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2432.
حضرت عبدالملک بن قدامہ بن ملحان نے اپنے والد سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں چاندنی راتوں والے دنوں کے روزوں کا حکم دیا کرتے تھے، یعنی (چاند کی) تیرہ، چودہ اور پندرہ (تاریخ) کا۔
تشریح:
(1) یہ تینوں روایات ایک ہی صاحب بیان فرماتے ہیں، البتہ ان کے والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ علاوہ ازیں یہ تینوں روایات سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے مذکورہ تینوں روایات کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (إرواء الغلیل: ۴/ ۱۰۱،۱۰۲۔ رقم الحدیث: ۹۴۷، وصحیح سنن النسائي: ۲/ ۱۷۰، ۱۷۱ رقم: ۲۴۲۳، ۲۴۲۵، ۲۴۲۵) (2) حکم ہمیشہ وجوب کے لیے نہیں ہوتا، قرائن ساتھ دیں تو حکم استحباب یا جواز کے لیے بھی ہوتا ہے، جیسے قرآن کریم میں ارشاد ہے: ﴿وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا﴾(المائدة: ۵: ۲)”جب احرام کھول لو تو شکار کرو۔“﴿فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأرْضِ﴾(الجمعة:۶۲: ۱۰)”جب جمعے کی نماز پڑھ لی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ۔“ اہل علم میں سے کسی کے نزدیک بھی یہ دونوں کام ضروری نہیں، کوئی بے علم شخص کہہ دے تو الگ بات ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2433
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2431
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2434
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
موسیٰ بن طلحہ کے بعض شاگردوں نے ان کے استاد حضرت ابوہریرہ بتائے ہیں اور اس حدیث میں خرگوش کا قصہ ہے۔ اور بعض نے حضرت ابوذر لیکن اس روایت میں خرگوش کا ذکر نہیں، پھر بعض شاگردوں نے ان کے اور حضرت ابو ذر کے درمیان ابو الحوتکیہ کا واسطہ بیان کیا ہے اور بعض نے واسطہ بیان نہیں کیا۔ بعض شاگردوں نے اس روایت کو مرسل بھی بیان کیا ہے، یعنی کسی صحابی کا ذکر ہی نہیں کیا، جیسے روایت: 2430 اور 2431۔ ان طرق واسانید میں سے صحیح ترین طرق (سند) یحییٰ بن سام عن موسی بن طلحۃ عن ابی ذر والا طریق ہے۔ باقی تمام طرق ضعیف ہیں۔
حضرت عبدالملک بن قدامہ بن ملحان نے اپنے والد سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں چاندنی راتوں والے دنوں کے روزوں کا حکم دیا کرتے تھے، یعنی (چاند کی) تیرہ، چودہ اور پندرہ (تاریخ) کا۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ تینوں روایات ایک ہی صاحب بیان فرماتے ہیں، البتہ ان کے والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ علاوہ ازیں یہ تینوں روایات سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہیں۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے مذکورہ تینوں روایات کو حسن قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (إرواء الغلیل: ۴/ ۱۰۱،۱۰۲۔ رقم الحدیث: ۹۴۷، وصحیح سنن النسائي: ۲/ ۱۷۰، ۱۷۱ رقم: ۲۴۲۳، ۲۴۲۵، ۲۴۲۵) (2) حکم ہمیشہ وجوب کے لیے نہیں ہوتا، قرائن ساتھ دیں تو حکم استحباب یا جواز کے لیے بھی ہوتا ہے، جیسے قرآن کریم میں ارشاد ہے: ﴿وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا﴾(المائدة: ۵: ۲)”جب احرام کھول لو تو شکار کرو۔“﴿فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الأرْضِ﴾(الجمعة:۶۲: ۱۰)”جب جمعے کی نماز پڑھ لی جائے تو زمین میں پھیل جاؤ۔“ اہل علم میں سے کسی کے نزدیک بھی یہ دونوں کام ضروری نہیں، کوئی بے علم شخص کہہ دے تو الگ بات ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قدامہ (قتادہ بن ملحان) بن ملحان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں روشن چاندنی راتوں کے دنوں یعنی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو روزے رکھنے کا حکم دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abdul-Malik bin Qudamah bin Milhan narrated that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to command us to fast the three days with the shining bright nights (Al-Ayam Al-Bid), the thirteenth, fourteenth and fifteenth.” (Da’if)