Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting Two days Of The Month)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2433.
حضرت ابوعقرب ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے نقل روزے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”مہینے میں ایک روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بڑھائیے، بڑھائیے۔ آپ نے (میری بات دوہراتے ہوئے) فرمایا: ”اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے۔ چلو مہینے میں دو دن روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے، میں اپنے آپ کو طاقتور محسوس کرتا ہوں۔ آپ نے (میری بات دوہراتے ہوئے) فرمایا: ”اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے، میں اپنے اپ کو طاقتور محسوس کرتا ہوں۔“ پھر رسول اللہﷺ خاموش ہوگئے حتیٰ کہ میں نے سمجھا کہ آپ میری درخواست رد کر دیں گے۔ آخر آپ نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیا کر۔“
تشریح:
رسول اللہﷺ کا حضرت ابو عقرب کی بات کو دوہرانا استہزا کے طور پر نہیں بلکہ اظہار کراہت کے لیے تھا، گویا آپ نے ان کے لیے زیادہ نفل روزے رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ ممکن ہے وہ حقیقتاً کمزور ہوں یا مشقت والا کام کرتے ہوں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2434
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2432
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2435
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوعقرب ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے نقل روزے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”مہینے میں ایک روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! بڑھائیے، بڑھائیے۔ آپ نے (میری بات دوہراتے ہوئے) فرمایا: ”اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے۔ چلو مہینے میں دو دن روزہ رکھ لیا کر۔“ میں نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے، میں اپنے آپ کو طاقتور محسوس کرتا ہوں۔ آپ نے (میری بات دوہراتے ہوئے) فرمایا: ”اے اللہ کے رسول! بڑھائیے بڑھائیے، میں اپنے اپ کو طاقتور محسوس کرتا ہوں۔“ پھر رسول اللہﷺ خاموش ہوگئے حتیٰ کہ میں نے سمجھا کہ آپ میری درخواست رد کر دیں گے۔ آخر آپ نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیا کر۔“
حدیث حاشیہ:
رسول اللہﷺ کا حضرت ابو عقرب کی بات کو دوہرانا استہزا کے طور پر نہیں بلکہ اظہار کراہت کے لیے تھا، گویا آپ نے ان کے لیے زیادہ نفل روزے رکھنا پسند نہیں فرمایا۔ ممکن ہے وہ حقیقتاً کمزور ہوں یا مشقت والا کام کرتے ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوعقرب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے روزے رکھنے کے بارے پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”مہینہ میں ایک دن رکھ لیا کرو“ ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، میرے لیے کچھ بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”تم کہتے ہو: اللہ کے رسول! کچھ بڑھا دیجئیے، کچھ بڑھا دیجئیے، تو ہر مہینے دو دن رکھ لیا کرو“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے، میں اپنے کو طاقتور پاتا ہوں، اس پر آپ نے میری بات ”کچھ اور بڑھا دیجئیے، کچھ اور بڑھا دیجئیے میں اپنے آپ کو طاقتور پاتا ہوں“ دہرائی پھر خاموش ہو گئے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ اب آپ مجھے لوٹا دیں گے، پھر آپ نے فرمایا: ”ہر مہینے تین دن رکھ لیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Nawfal bin Abl ‘Aqrab that his father said: “I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about fasting and he said: ‘Fast one day of the month.’ I said: ‘Messenger of Allah, let me do more, let me do more.’ He said: ‘You are saying, Messenger of Allah (ﷺ), let me do more, let me do more? Then fast two days of each month.’ I said: ‘Messenger of Allah, let me do more, let me do more; I am able.’ He said: ‘Let me do more, let me do more; I am able for it.’ Then the Messenger of Allah (ﷺ) fell silent until I thought that he was going to refuse my request. Then he said: ‘Fast three days of each month.” (Sahih)