باب: صدقۂ فطر کی فرضیت زکاۃ کا حکم اترنے سے پہلے تھی
)
Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Sadaqatul Fitr Was Enjoined Before The Command To Give Zakah Was Revealed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2507.
حضرت قیس بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے صدقۃ الفطر (کی ادائیگی) کا حکم زکاۃ (کی فرضیت) اترنے سے پہلے دیا تھا۔ جب زکاۃ (کی فرضیت) نازل ہوئی تو نہ آپ نے اس کا (نیا) حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا۔ ہم اس (صدقۂ فطر) کو ادا کرتے رہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی)ؓ بیان کرتے ہیں کہ ابو عمار کا نام عریب بن حمید ہے، عمرو بن شرحبیل کی کنیت ابو میسرہ ہے۔ سلمہ بن کہیل نے اس حدیث کی سند کے بیان میں حکم کی مخالفت کی ہے، لیکن حکم سلمہ بن کہیل سے زیادہ ثقہ ہیں۔
تشریح:
سابقہ روایت میں حضرت حکم نے قاسم بن مخیمرۃ کا استاد عمرو بن شرحبیل بتلایا ہے جبکہ سلمہ بن کہیل نے ابو عمار ہمدانی بتلایا ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2508
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2506
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2509
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت قیس بن سعد ؓ فرماتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے صدقۃ الفطر (کی ادائیگی) کا حکم زکاۃ (کی فرضیت) اترنے سے پہلے دیا تھا۔ جب زکاۃ (کی فرضیت) نازل ہوئی تو نہ آپ نے اس کا (نیا) حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا۔ ہم اس (صدقۂ فطر) کو ادا کرتے رہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی)ؓ بیان کرتے ہیں کہ ابو عمار کا نام عریب بن حمید ہے، عمرو بن شرحبیل کی کنیت ابو میسرہ ہے۔ سلمہ بن کہیل نے اس حدیث کی سند کے بیان میں حکم کی مخالفت کی ہے، لیکن حکم سلمہ بن کہیل سے زیادہ ثقہ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
سابقہ روایت میں حضرت حکم نے قاسم بن مخیمرۃ کا استاد عمرو بن شرحبیل بتلایا ہے جبکہ سلمہ بن کہیل نے ابو عمار ہمدانی بتلایا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قیس بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں زکاۃ کی فرضیت اترنے سے پہلے صدقہ فطر کا حکم دیا تھا، پھر جب زکاۃ کی فرضیت اتری تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نہ کرنے کا حکم دیا اور نہ ہی روکا، اور ہم اسے کرتے رہے۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: ابوعمار کا نام عریب بن حمید ہے۔ اور عمرو بن شرحبیل کی کنیت ابومیسرہ ہے، اور سلمہ بن کہیل نے اپنی سند میں حکم کی مخالفت کی ہے اور حکم سلمہ بن کہیل سے زیادہ ثقہ راوی ہیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی: سند میں ”عمرو بن شرحبيل“ ہونا بمقابلہ ”أبي عمار الهمداني“ اثبت ہے، حالانکہ اصل راوی ”عمرو بن شرحبیل بن سعید بن سعد بن عبادہ“ ہونا زیادہ قرین قیاس ہے، کیونکہ حدیث ”قیس بن سعد بن عبادہ“ سے مروی ہے، اور یہ عمرو ”لین الحدیث“ ہیں، اور اگر یہ حدیث ”عمرو بن شرحبیل ابو میسرۃ“ ہی سے مروی ہو تب بھی یہ صحیحین کی حدیث ”فرض صدقۃ الفطر“ کے مخالف ہے، اس لیے شاذ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qais bin Sa'd said: “The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to give Sadaqatul Fitr before the command to give Zakah was revealed. When the command to give Zakah was revealed, he neither told us to do it, nor told us not to do it, and we used to do it.” (Sahih) Abu‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: Abu ‘Ammar’s name is ‘Areeb bin Humaid, and ‘Amr bin Shurahbil’s Kunyah is Abu Maisarah, and Salamah bin Kuhail contradicted Al Hakam in his chain, and Al-Hakam is more reliable than Salamah bin Kuhail.