کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: غسل حیض کا طریقہ
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mentioning H Ow The Ghusl From Menstruation Is Done)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
251.
حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت نے نبی ﷺ سے غسل حیض کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے بتایا کہ کیسے غسل کرے، پھر فرمایا: ’’کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے لو اور اس سے صفائی کرلو۔‘‘ اس نے کہا: اس سے کیسے صفائی کروں؟ آپ نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور فرمایا: ’’سبحان اللہ تم اس کے ساتھ صفائی کرلو۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور کہا کہ اسے خون کے نشانات پر لگا لو۔
تشریح:
(1) حیض کا خون چونکہ بدبودار ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ غسل کے علاوہ خون والی جگہ کی مزید صفائی کی جائے، مثلاً: خوشبو لگائی جائے تاکہ بدبو زائل ہو جائے۔ اس سنت پر عمل غالباً متروک ہی ہوچکا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ اس سنت کا احیا کریں۔ یقیناً جہاں اس سے صفائی حاصل ہوگی، وہاں ثواب بھی ملے گا۔ (2) عورتوں سے متعلقہ پوشیدہ مسائل بتاتے ہوئے کنایات کا استعمال مستحب ہے۔ (3) حاضرین کے لیے صاحب علم کے کلام کی وضاحت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (4) مسئلہ دریافت کرنے والوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا چاہیے۔ (5) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صاحب خلق عظیم اور شرم و حیا کے پیکر تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وقال الحاكم: " صحيح الاسناد "، ووافقه
الذهبي) .
إسناده: حدثنا الحسن بن يحيى: نا محمد بن حاتم- يعني: حِبي-: نا
عبد الله بن المبارك عن يونس بن نافع عن كثجر بن زياد قال: حدثتني الأزدية
- يعني: مُسة-.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات؛ غير مُسةَ، وقد تقدم الكلام
عليها في الرواية الأولى.
والحديث أخرجه الحاكم (1/175) ، ومن طريقه البيهقي (1/341) عن
عَبْدان: ثنا عبد الله بن البارك... به. وقال الحاكم:
" صحيح الإسناد "! ووافقه الذهبي!
حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت نے نبی ﷺ سے غسل حیض کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے بتایا کہ کیسے غسل کرے، پھر فرمایا: ’’کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے لو اور اس سے صفائی کرلو۔‘‘ اس نے کہا: اس سے کیسے صفائی کروں؟ آپ نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور فرمایا: ’’سبحان اللہ تم اس کے ساتھ صفائی کرلو۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: میں نے اس عورت کو اپنی طرف کھینچا اور کہا کہ اسے خون کے نشانات پر لگا لو۔
حدیث حاشیہ:
(1) حیض کا خون چونکہ بدبودار ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ غسل کے علاوہ خون والی جگہ کی مزید صفائی کی جائے، مثلاً: خوشبو لگائی جائے تاکہ بدبو زائل ہو جائے۔ اس سنت پر عمل غالباً متروک ہی ہوچکا ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ اس سنت کا احیا کریں۔ یقیناً جہاں اس سے صفائی حاصل ہوگی، وہاں ثواب بھی ملے گا۔ (2) عورتوں سے متعلقہ پوشیدہ مسائل بتاتے ہوئے کنایات کا استعمال مستحب ہے۔ (3) حاضرین کے لیے صاحب علم کے کلام کی وضاحت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (4) مسئلہ دریافت کرنے والوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کرنا چاہیے۔ (5) نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صاحب خلق عظیم اور شرم و حیا کے پیکر تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: ایک عورت نے نبی اکرم ﷺ سے حیض کے غسل کے متعلق پوچھا، تو آپ ﷺ نے اسے بتایا کہ وہ کیسے غسل کرے، پھر فرمایا: (غسل کے بعد) ”مشک لگا ہوا (روئی کا) ایک پھاہا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو“ ، (عورت بولی) اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ ﷺ نے اس طرح پردہ کر لیا (یعنی شرم سے اپنے منہ پر ہاتھ کی آڑ کر لی) پھر فرمایا: ”سبحان اللہ! اس سے پاکی حاصل کرو“ ، ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں: تو میں نے عورت کو پکڑ کر کھینچ لیا، اور (چپکے سے اس کے کان میں) کہا: اسے خون کے نشان پر پھیرو۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : تاکہ بدبو چلی جائے، یہ حکم استحبابی ہے اگر مشک نہ ملے تو اور خوشبو استعمال کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that a woman asked the Prophet (ﷺ) about performing Ghusl following menstruation and he told her how to perform Ghusl. Then he said: “Take a piece of cloth perfumed with musk and purify yourself with it.” She said: “How should I purify myself with it?” He covered his face then said: “Subhan Allah! Purify yourself with it.” 'Aishah (RA) said: “I took the woman aside and said: ‘Wipe away the traces of blood with it.” (Sahih)