Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Raisins As Zakatul-Fitr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2512.
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہﷺ ہم میں موجود تھے تو ہم صدقۃ الفطر طعام (گندم یا ہر خوراک والا غلہ) جو، خشک کھجور، کشمش یا پنیر سے ایک صاع دیا کرتے تھے۔
تشریح:
(1) لفظ طعام سے مراد گندم بھی ہو سکتی ہے کیونکہ باقی چیزوں کا الگ بیان ہے مگر لغت کے لحاظ سے ہر مطعوم (خوراک والی چیز) کو طعام کہا جا سکتا ہے۔ اور اس میں گندم بھی داخل ہوگی۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ گندم میں ایک صاع ہی کے قائل تھے، نیز حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی رائے کہ آدھا صاع گندم بھی دی جا سکتی ہے، وہ سخت مخالف تھے مگر یہ صرف سیدنا معاویہ ہی کی رائے نہ تھی بلکہ بعض دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس رائے کے حامل تھے، جیسے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ وغیرہ۔ دیکھیے (سنن الدارقطني: ۲/ ۳۴۶، والروضة الندیة مع التعلیقات الرضیة: ۱/ ۵۴۹) مزید برآں یہ کہ یہ صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رائے یا ان کا اجتہاد ہی نہ تھا بلکہ رسول اللہﷺ سے اس بارے میں مروی حدیث بھی ہے جیسا کہ حدیث: ۲۵۱۰ کے فوائد میں گزرا۔ ممکن ہے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو وہ حدیث معلوم نہ ہو، اور یہ بعید از قیاس بھی نہیں۔ جس سے ان کے موقف میں مزید سختی پیدا ہوگئی۔ واللہ أعلم (2) کشمش انگور سے تیار ہوتی ہے۔ چونکہ انگور زیادہ دیر تک رکھا نہیں جا سکتا، لہٰذا صدقۃ الفطر میں انگور دینا درست نہیں بلکہ اسے خشک کر کے کشمش کی صورت میں دیا جائے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2513
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2511
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2514
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہﷺ ہم میں موجود تھے تو ہم صدقۃ الفطر طعام (گندم یا ہر خوراک والا غلہ) جو، خشک کھجور، کشمش یا پنیر سے ایک صاع دیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) لفظ طعام سے مراد گندم بھی ہو سکتی ہے کیونکہ باقی چیزوں کا الگ بیان ہے مگر لغت کے لحاظ سے ہر مطعوم (خوراک والی چیز) کو طعام کہا جا سکتا ہے۔ اور اس میں گندم بھی داخل ہوگی۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ گندم میں ایک صاع ہی کے قائل تھے، نیز حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی رائے کہ آدھا صاع گندم بھی دی جا سکتی ہے، وہ سخت مخالف تھے مگر یہ صرف سیدنا معاویہ ہی کی رائے نہ تھی بلکہ بعض دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس رائے کے حامل تھے، جیسے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ وغیرہ۔ دیکھیے (سنن الدارقطني: ۲/ ۳۴۶، والروضة الندیة مع التعلیقات الرضیة: ۱/ ۵۴۹) مزید برآں یہ کہ یہ صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رائے یا ان کا اجتہاد ہی نہ تھا بلکہ رسول اللہﷺ سے اس بارے میں مروی حدیث بھی ہے جیسا کہ حدیث: ۲۵۱۰ کے فوائد میں گزرا۔ ممکن ہے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو وہ حدیث معلوم نہ ہو، اور یہ بعید از قیاس بھی نہیں۔ جس سے ان کے موقف میں مزید سختی پیدا ہوگئی۔ واللہ أعلم (2) کشمش انگور سے تیار ہوتی ہے۔ چونکہ انگور زیادہ دیر تک رکھا نہیں جا سکتا، لہٰذا صدقۃ الفطر میں انگور دینا درست نہیں بلکہ اسے خشک کر کے کشمش کی صورت میں دیا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب ہمارے درمیان موجود تھے تو ہم صدقہ فطر گیہوں سے ایک صاع، یا جو سے، یا کھجور سے، یا کشمش سے، یا پنیر سے ایک صاع نکالتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "We used to pay Zakaul Fitr when the Messenger of Allah was among us; a Sa' of food, or a Sa' of barley, or a Sa' of dates, or a Sa' of raisins, or a Sa' of cottage cheese.