Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Charity Of A Slave)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2538.
حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”ہر مسلمان کے ذمے صدقہ (واجب) ہے۔“ پوچھا گیا کہ آپ بتائیں، اگر اس کے پاس کچھ نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ سے کمائی کرے۔ اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔“ کہا گیا: آپ بتائیں اگر وہ ایسے نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: ”کسی حاجت مند، ستم رسیدہ (مظلوم یا عاجز) کی مدد کر دے۔“ عرض کیا گیا کہ اگر وہ ایسے بھی نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: ”پھر نیکی کا حکم دے۔“ عرض کیا گیا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: ”برائی سے باز رہے۔ یہ بھی ایک صدقہ ہے۔“
تشریح:
صدقے سے مراد کار خیر، یعنی ثواب کا کام ہے کیونکہ ملی صدقے سے مقصود بھی تو ثواب ہی ہے، لہٰذا ہر مسلمان اپنی حیثیت کے مطابق کوئی نہ کوئی نیکی کرتا رہے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 114 :
أخرجه البخاري ( 2 / 121 ) و في " الأدب المفرد " ( 35 - 46 ) و مسلم
( 3 / 83 ) و السياق له و النسائي ( 1 / 351 ) و الطيالسي ( ص 67 رقم 495 )
و أحمد ( 4 / 395 ، 411 ) من حديث أبي موسى الأشعري مرفوعا و كذلك رواه
الدارمي ( 2 / 309 ) . و للجملة الأخيرة منه شاهد من حديث أبي موسى يأتي في
التخريج قريبا .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2539
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2537
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2539
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو موسیٰ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”ہر مسلمان کے ذمے صدقہ (واجب) ہے۔“ پوچھا گیا کہ آپ بتائیں، اگر اس کے پاس کچھ نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے ہاتھ سے کمائی کرے۔ اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔“ کہا گیا: آپ بتائیں اگر وہ ایسے نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: ”کسی حاجت مند، ستم رسیدہ (مظلوم یا عاجز) کی مدد کر دے۔“ عرض کیا گیا کہ اگر وہ ایسے بھی نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: ”پھر نیکی کا حکم دے۔“ عرض کیا گیا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ نے فرمایا: ”برائی سے باز رہے۔ یہ بھی ایک صدقہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
صدقے سے مراد کار خیر، یعنی ثواب کا کام ہے کیونکہ ملی صدقے سے مقصود بھی تو ثواب ہی ہے، لہٰذا ہر مسلمان اپنی حیثیت کے مطابق کوئی نہ کوئی نیکی کرتا رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”ہر مسلمان پر صدقہ ہے“، عرض کیا گیا: اگر کسی کو ایسی چیز نہ ہو جسے صدقہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ”اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے، اور صدقہ کرے“، کہا گیا: اگر ایسا بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ”محتاج و پریشان حال کی مدد کرے“، کہا گیا: اگر ایسا بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ”بھلائی اور نیک باتوں کا حکم کرے“، کہا گیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ نے فرمایا: ”برائیوں سے باز رہے“، یہ بھی ایک صدقہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Musathat the Prophet (ﷺ) said: “Every Muslim must give charity.” It was said: “What if he cannot find (anything to give)?” He said: “Let him work with his hands and benefit himself and give in charity.” It was said: “What if he cannot do that?” He said: “Let him help someone who is in desperate need.” It was said: “What if he cannot do that?” He said: “Let him enjoin good.” It was said: “What if he cannot do that?” He said: “Let him refrain from doing evil, for that is an act of charity.” (Sahih)