Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: One Who Asks For The Sake Of Allah, The Mighty And Sublime)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2567.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے، اسے پناہ دو۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پر مانگے، اسے دو۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پر امن مانگے، اسے امن دو۔ اور جو شخص تم سے حسن سلوک کرے، اسے اس کا بدلہ دو اور اگر تمھیں بدلہ دینے کو کچھ نہ ملے تو اس کے لیے دعا کرو (اور کرتے رہو) حتیٰ کہ تمھیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کے احسان کا بدلہ چکا دیا ہے۔“
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مسند احمد کے محققین نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۳/ ۸۴-۸۷، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: ۹/ ۲۶۶، ۲۶۷ والصحیحة للألباني: ۱/ ۵۱۰، ۵۱۱۔ رقم الحدیث: ۲۵۴) (2) اللہ تعالیٰ ہی عزت والا ہے۔ تمام بزرگی اور عظمت اللہ ہی کے لائق ہے۔ اس کی عظمت کا تقاضا ہے کہ جب اس کا مقدس نام آ جائے تو انسان سر تسلیم خم کر دے۔ اور بساط بھر اس نام کی حرمت قائم رکھے،بشرطیکہ وہ غلط مطالبہ نہ ہو، یعنی شریعت کے خلاف نہ ہو اور اس سے کسی پر ظلم نہ ہوتا ہو اور نہ کسی کی حق تلفی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2568
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2566
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2568
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر پناہ طلب کرے، اسے پناہ دو۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پر مانگے، اسے دو۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کے نام پر امن مانگے، اسے امن دو۔ اور جو شخص تم سے حسن سلوک کرے، اسے اس کا بدلہ دو اور اگر تمھیں بدلہ دینے کو کچھ نہ ملے تو اس کے لیے دعا کرو (اور کرتے رہو) حتیٰ کہ تمھیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کے احسان کا بدلہ چکا دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد اور متابعات کی بنا پر اسے صحیح قرار دیا ہے۔ مسند احمد کے محققین نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۳/ ۸۴-۸۷، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: ۹/ ۲۶۶، ۲۶۷ والصحیحة للألباني: ۱/ ۵۱۰، ۵۱۱۔ رقم الحدیث: ۲۵۴) (2) اللہ تعالیٰ ہی عزت والا ہے۔ تمام بزرگی اور عظمت اللہ ہی کے لائق ہے۔ اس کی عظمت کا تقاضا ہے کہ جب اس کا مقدس نام آ جائے تو انسان سر تسلیم خم کر دے۔ اور بساط بھر اس نام کی حرمت قائم رکھے،بشرطیکہ وہ غلط مطالبہ نہ ہو، یعنی شریعت کے خلاف نہ ہو اور اس سے کسی پر ظلم نہ ہوتا ہو اور نہ کسی کی حق تلفی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرے اسے دو، اور جو شخص اللہ کے نام پر تم سے امان چاہے تو امان دو، اور جو شخص تمہارے ساتھ کوئی بھلائی کرے تو تم اسے اس کا بدلہ دو، اور اگر تم بدلہ نہ دے سکو تو اس کے لیے دعا کرو یہاں تک کہ تم جان لو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever seeks refuge with (the name of) Allah, grant him refuge; whoever asks of you in (the name of) Allah, give him; whoever seeks protection with (the name of) Allah, give him protection. Whoever does you a favor, then reciprocate, and if you cannot, then supplicate for him until you think that you have repaid him.” (Da’If)