Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: To Refrain From Asking)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2588.
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ کچھ انصار نے رسول اللہﷺ سے (مال) مانگا۔ آپ نے انھیں عطا کیا۔ انھوں نے پھر مانگا۔ آپ نے پھر دیا حتیٰ کہ جب آپ کے پاس جو کچھ تھا ختم ہوگیا، تو آپ نے فرمایا: ”میرے پاس جو بھی مال ہوگا، میں وہ تم سے چھپا کر نہ رکھوں گا۔ اور جو شخص سوال سے پرہیز کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے مانگنے سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو شخص صبر کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے صابر بنائے گا۔ اور کسی شخص کو صبر سے زیادہ اچھا اور وسیع عطیہ نہیں دیا گیا۔“
تشریح:
(1) ”محفوظ رکھے گا۔“ یعنی جو شخص سوال سے (مانگنے سے) بچنا چاہے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ایسا موقع ہی نہیں آنے دے گا کہ اسے مانگنا پڑے۔ اللہ تعالیٰ اس کی ضروریات پوری فرماتا رہے گا مگر وہ حوصلہ رکھے اور لوگوں سے مانگنے میں جلدی نہ کرے۔ (2) ”صابر بنائے گا۔“ یعنی صبر کے حصول کے لیے عزم کی بھی ضرورت ہے۔ ہمت کرے انسان تو کیا نہیں ہو سکتا۔ (3) ”وسیع عطیہ“ یعنی صبر بہت بڑا عطیہ ہے مگر مصیبت زدہ کے لیے۔ ویسے اللہ تعالیٰ سے صبر کے اسباب نہیں مانگنے چاہئیں۔ ہاں! اگر کوئی مصیبت سر پر آن پڑے تو صبر مانگے۔ صبر کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ دین پر پختگی، حرام اور گناہ سے پرہیز، حوصلہ مندی اور مصیبت میں نہ گھبرانا یہ سب صبر ہی کے معانی ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2589
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2587
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2589
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ کچھ انصار نے رسول اللہﷺ سے (مال) مانگا۔ آپ نے انھیں عطا کیا۔ انھوں نے پھر مانگا۔ آپ نے پھر دیا حتیٰ کہ جب آپ کے پاس جو کچھ تھا ختم ہوگیا، تو آپ نے فرمایا: ”میرے پاس جو بھی مال ہوگا، میں وہ تم سے چھپا کر نہ رکھوں گا۔ اور جو شخص سوال سے پرہیز کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے مانگنے سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو شخص صبر کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے صابر بنائے گا۔ اور کسی شخص کو صبر سے زیادہ اچھا اور وسیع عطیہ نہیں دیا گیا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”محفوظ رکھے گا۔“ یعنی جو شخص سوال سے (مانگنے سے) بچنا چاہے گا تو اللہ تعالیٰ اسے ایسا موقع ہی نہیں آنے دے گا کہ اسے مانگنا پڑے۔ اللہ تعالیٰ اس کی ضروریات پوری فرماتا رہے گا مگر وہ حوصلہ رکھے اور لوگوں سے مانگنے میں جلدی نہ کرے۔ (2) ”صابر بنائے گا۔“ یعنی صبر کے حصول کے لیے عزم کی بھی ضرورت ہے۔ ہمت کرے انسان تو کیا نہیں ہو سکتا۔ (3) ”وسیع عطیہ“ یعنی صبر بہت بڑا عطیہ ہے مگر مصیبت زدہ کے لیے۔ ویسے اللہ تعالیٰ سے صبر کے اسباب نہیں مانگنے چاہئیں۔ ہاں! اگر کوئی مصیبت سر پر آن پڑے تو صبر مانگے۔ صبر کا مفہوم بہت وسیع ہے۔ دین پر پختگی، حرام اور گناہ سے پرہیز، حوصلہ مندی اور مصیبت میں نہ گھبرانا یہ سب صبر ہی کے معانی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا، تو آپ نے انہیں دیا، ان لوگوں نے پھر سوال کیا، تو آپ نے انہیں پھر دیا یہاں تک کہ آپ کے پاس جو کچھ تھا ختم ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: ”میرے پاس جو ہو گا اسے میں ذخیرہ بنا کر نہیں رکھوں گا، اور جو پاک دامن بننا چاہے گا اللہ تعالیٰ اسے پاک دامن بنا دے گا، اور جو صبر کرے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق دے گا، اور صبر سے بہتر اور بڑی چیز کسی کو نہیں دی گئی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Saeed Al-Khudri that some of the Ansar asked the Messenger of Allah (ﷺ) (for help) and he gave them (something). Then they asked him and he gave them, then when he had ran out he said: “Whatever I have of good, I will never keep it from you, but whoever wants to refrain from asking, Allah, the Mighty and Sublime, will help him to do so, and whoever wants to be patient, Allah will help him to be patient. None is ever given anything better and more far-reaching than patience.” (Sahih)