کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جنبی سونے کا ارادہ کرے تو شرم گاہ دھو کر وضو کر لے
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: The Junub Person Performing Wudu’ And Washing His Penis When He Wants To Sleep)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
260.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ذکر کیا کہ (کبھی) میں رات کو جنبی ہو جاتا ہوں (تو کیا کروں؟) آپ نے فرمایا: ’’اپنی شرم گاہ دھولو، وضو کرلو، پھر سو جاؤ۔‘‘
تشریح:
جنبی کے لیے سونے سے پہلے کم از کم شرم گاہ دھونا یا صاف کرنا ضروری ہے۔ باقی رہا وضو تو یہ مستحب چیز ہے جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔ بعض نے واجب بھی کہا ہے کہ ہوسکتا ہے، اسے موت آ جائے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: فعلة الحديث: جهالة هذا الرجل)إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد قال: أنا عطاء الخراساني عن
يحيى بن يعمر.
وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ فظاهره الصحة. وقد اغتر بذلك
بعض من صححه كما يأتي! ولكنه معلول، كما بينه المؤلف. وقال الدارقطني في
يحيى بن يعمر:
" لم يلْق عماراً؛ إلا أنه صحيح الحديث عمن لقيه " .
فالحديث منقطع، أو موصول من طريق مجهول.
على أن مداره على عطاء الخراساني؛ وفيه كلام، قال الحافظ في " التقريب " :
" صدوق يهم كثيراً ".
والحديث أخرجه الترمذي (2/511- 512) ، وعنه البغوي في " شرح السنة "
(2/34) من طريق حماد بن سلمة... به. وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح " !
كذا قال! ووافقه المعلق عليه الأستاذ أحمد محمد شاكر، فقال- بعد أن نقل
كلام المصنف في إعلاله، وكذا ما ذكرناه عن الدارقطني-:
" وعمار قتل بصفين سنة 37؛ فليس ببعيد أن يلقاه يحيى بن يعمر. وقد روى
عن عثمان وهو أقدم من عمار. ويحيى ثقة لم يعرف بتدليس. فالحديث صحيح،
كما قال الترمذي " !
قلت: وهذا كلام وجيه في رد كلام الدارقطني.
وأما المصنف فقد ادعى أنه بين يحيى بن يعمر وعمار بن يسار في هذا
الحديث رجل: وهي دعوى صحيحة، كما يأتي، فلا يكفي في ردها مجرد إثبات
إمكان اللقاء بين يحيى وعمار؛ ما دام أن بعض الثقات أدخل بينهما رجلاً، وزيادة
الثقة مقبولة:
فقد أخرج أحمد من طريق عمر بن عطاء بن أبي الخُوارِ: أنه سمع يحيى بن
يعمر يخبر عن رجل أخبره عن عمار بن ياسر... الحديث.
وسيأتي بأتم مما هنا في " الترجل " (رقم...) [8- باب في الخلوق للرجال].
والحديث أخرجه الطحاوي أيضاً (1/76
سيأتي ( 8 / 212 ) // ( 287 / 4281 ) ضعيف أبي داود ( 38 / 227
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ذکر کیا کہ (کبھی) میں رات کو جنبی ہو جاتا ہوں (تو کیا کروں؟) آپ نے فرمایا: ’’اپنی شرم گاہ دھولو، وضو کرلو، پھر سو جاؤ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
جنبی کے لیے سونے سے پہلے کم از کم شرم گاہ دھونا یا صاف کرنا ضروری ہے۔ باقی رہا وضو تو یہ مستحب چیز ہے جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے۔ بعض نے واجب بھی کہا ہے کہ ہوسکتا ہے، اسے موت آ جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا کہ وہ رات میں جنبی ہو جاتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وضو کر لو اور اپنا عضو مخصوص دھو لو، پھر سو جاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “Umar mentioned to the Messenger of Allah (ﷺ) that he became Junub at night, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Perform Wudu and wash your penis, then sleep.” (Sahih)