Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Son Of The Daughter Of A People, Is One Of Them)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2611.
حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کسی قوم کا بھانجا بھی ان میں سے ہی ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 420 :
أخرجه البخاري ( 6 / 431 ، 12 / 39 ) و النسائي ( 1 / 366 ) و الدارمي ( 2 /
243 ) من طريق شعبة : حدثنا معاوية بن قرة و قتادة عن أنس قال :
" دعا النبي صلى الله عليه وسلم " الأنصار فقال : هل فيكم أحد غيركم قالوا : لا
إلا ابن أخت لنا ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فذكره و السياق للبخاري
و كذلك أخرجه مسلم أيضا ( 2 / 106 ) و الترمذي ( 2 / 324 طبع بولاق ) . و له
طريقان آخران : الأول : عن يزيد بن هارون عن حميد عن أنس .
و الآخر : عن حماد بن سلمة قال : أنبأنا ثابت عنه . أخرجهما أحمد ( 4 / 201 ،
246 ) و كلاهما صحيح على شرط مسلم و للحديث شواهد عن جمع من الصحابة منهم أبو
موسى الأشعري . أخرجه أبو داود ( 2 / 332 - 433 ) و أحمد ( 4 / 396 ) عن عوف عن
زياد بن مخراق عن أبي كنانة به مرفوعا . و أبو كنانة مجهول و يقال : هو معاوية
بن مرة و لم يثبت كما قال في " التقريب " ، و بقية رجاله ثقات . و منهم جبير بن
مطعم . أخرجه الطبراني في " المعجم الكبير " ( 1 / 39 / 1 )-
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2612
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2610
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2612
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔