Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Hajj Of A Woman On Behalf Of A Man)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2642.
حضرت ابن عباس ؓ نے خبر دی کہ حجۃ الوداع میں خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا، حضرت فضل بن عباس ؓ آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔ وہ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر فریضہ حج نے میرے والد کو بہت بڑھاپے کی حالت میں پایا ہے۔ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ اگر میں ان کی طرف سے حج کروں تو کیا ان کی طرف سے کفایت ہو جائے گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ہاں۔“ فضل بن عباس ؓ اس عورت کو دیکھنے لگے (کیونکہ) وہ خوش شکل تھی۔ رسول اللہﷺ نے فضل کا چہرہ پکڑ کر دوسری طرف پھیر دیا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2643
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2641
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2643
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ نے خبر دی کہ حجۃ الوداع میں خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا، حضرت فضل بن عباس ؓ آپ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔ وہ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر فریضہ حج نے میرے والد کو بہت بڑھاپے کی حالت میں پایا ہے۔ وہ سواری پر بیٹھ بھی نہیں سکتے۔ اگر میں ان کی طرف سے حج کروں تو کیا ان کی طرف سے کفایت ہو جائے گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ہاں۔“ فضل بن عباس ؓ اس عورت کو دیکھنے لگے (کیونکہ) وہ خوش شکل تھی۔ رسول اللہﷺ نے فضل کا چہرہ پکڑ کر دوسری طرف پھیر دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حجۃ الوداع کے موقع پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس مسئلہ پوچھنے آئی اور فضل بن عباس ؓ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھے، اس عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اپنے بندوں پر عائد کردہ اللہ کے فریضہ حج نے میرے والد کو اس حال میں پایا کہ وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں وہ سواری پر سیدھے نہیں رہ سکتے، تو کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کروں تو ان کی طرف سے پورا ہو جائے گا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں ہو جائے گا“، تو فضل بن عباس ؓ اسے مڑ کر دیکھنے لگے، وہ ایک خوبصورت عورت تھی تو رسول اللہ ﷺ نے فضل بن عباس کو پکڑ کر ان کا چہرہ دوسری جانب پھیر دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn “Abbas narrated that a woman from Khath’am asked the Messenger of Allah (ﷺ) a question during the Farewell Pilgrimage, when Al-Fadal bin ‘Abbas (RA) was riding behind the Messenger of Allah (ﷺ) She said: “Messenger of Allah (ﷺ)! The command of Allah has come for His slaves to perform Hajj, but my father is an old man and cannot sit upright in the saddle. Will it be paid off on his behalf if I perform Hajj on his behalf?” The Messenger of Allah (ﷺ) said to her: “Yes.” And Al-Fadal started to turn toward her, as she was a beautiful woman, but the Messenger of Allah (ﷺ) took hold of Al-Fadal’s face and turned it to the other side. (Sahih)