Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Miqat of The People fo Al-Madinah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2651.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مدینے والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے احرام باندھیں۔“ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اور یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔“
تشریح:
(1) ”یہ بات پہنچی ہے۔“ گویا یہ ٹکڑا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا۔ لیکن دیگر روایات میں یہ ٹکڑآ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا شک وشبہ صحیح وثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۵۲۴، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۱۸۱) (2) ذوالحلیفہ مدینے سے چھ میل اور مکہ مکرمہ سے تقریباً ۴۵۰ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، اسے وادی عقیق بھی کہتے ہیں۔ آج کل اسے بئر علی یا ابیار علی کہتے ہیں۔ یہ میقات تمام مواقیت میں سے مکہ سے زیادہ دور ہے۔ (3) حج کے ارادے سے جانے والوں کے لیے ان جگہوں سے بغیر احرام کے گزرنا جائز نہیں۔ (4) یہ حدیث اعلام نبوت میں سے ہے۔ آپ نے جو میقات مقرر کیے، وہ اور ان کے آس پاس کے علاقوں والے ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ لیکن آپ نے یہ میقات مقرر فرمائے کیونکہ آپ دیکھ رہے تھے کہ یہ علاقے مسلمان ہوں گے اور حج کے لیے بیت اللہ کی طرف رخت سفر باندھیں گے اور انھیں احرام باندھنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ صلی اللہ علیہ وسلم (5) چاروں طرف میقات مقرر کرنا امت کی سہولت کے لیے ہے۔ اگر ایک ہی میقات مقرر کیا جاتا تو یہ بہت زیادہ مشقت کا باعث ہوتا۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مدینے والے ذوالحلیفہ سے شام والے جحفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے احرام باندھیں۔“ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اور یمن والے یلملم سے احرام باندھیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”یہ بات پہنچی ہے۔“ گویا یہ ٹکڑا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا۔ لیکن دیگر روایات میں یہ ٹکڑآ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بلا شک وشبہ صحیح وثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۵۲۴، وصحیح مسلم، الحج، حدیث: ۱۱۸۱) (2) ذوالحلیفہ مدینے سے چھ میل اور مکہ مکرمہ سے تقریباً ۴۵۰ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، اسے وادی عقیق بھی کہتے ہیں۔ آج کل اسے بئر علی یا ابیار علی کہتے ہیں۔ یہ میقات تمام مواقیت میں سے مکہ سے زیادہ دور ہے۔ (3) حج کے ارادے سے جانے والوں کے لیے ان جگہوں سے بغیر احرام کے گزرنا جائز نہیں۔ (4) یہ حدیث اعلام نبوت میں سے ہے۔ آپ نے جو میقات مقرر کیے، وہ اور ان کے آس پاس کے علاقوں والے ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ لیکن آپ نے یہ میقات مقرر فرمائے کیونکہ آپ دیکھ رہے تھے کہ یہ علاقے مسلمان ہوں گے اور حج کے لیے بیت اللہ کی طرف رخت سفر باندھیں گے اور انھیں احرام باندھنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ صلی اللہ علیہ وسلم (5) چاروں طرف میقات مقرر کرنا امت کی سہولت کے لیے ہے۔ اگر ایک ہی میقات مقرر کیا جاتا تو یہ بہت زیادہ مشقت کا باعث ہوتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مدینے والے ذوالحلیفہ سے تلبیہ پکاریں، اور اہل شام حجفہ سے اور نجد والے قرن المنازل سے۔“ عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یمن والے یلملم سے تلبیہ پکاریں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مواقیت: میقات کی جمع ہے میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا عمرہ کرنے والے کو تلبیہ پکارنا اور احرام باندھنا ضروری ہو جاتا ہے البتہ حاجی یا عمرہ کرنے والے مکہ میں ہوں یا میقات کے اندر رہتے ہوں تو ان کے لیے گھر سے نکلتے وقت احرام باندھ لینا اور تلبیہ پکارنا ہی کافی ہے میقات پر جانا ضروری نہیں۔ ۲؎ : ذوالحلیفہ مدینہ مکہ روڈ پر مسجد نبوی سے (۹) کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے، افسوس ہے کہ شیعی روایات کی بنا پر یہ مشہور ہے کہ علی رضی الله عنہ کا جنوں سے مقابلہ ہوا اور آپ نے ان کو اس مقام کے کنوؤں میں بند کر دیا، اور اس سے اس جگہ کو ”ابیار علی“ کہا جانے لگا، شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنے منسک حج میں اس خرافات پر تنبیہ فرمائی ہے۔ ۳؎ : مکہ مدینہ روڈ پر جُحفہ مکہ سے پانچ یا چھ مراحل کی دوری پر رابغ کے قریب ایک بستی کا نام ہے۔ ۴؎ : قرن طائف کے قریب ایک بستی کا نام ہے یا پوری وادی کا نام ہے، اسے قرن المنازل اور قرن التعالب بھی کہا جاتا ہے۔ ۵؎ : یلملم مکہ سے دو مرحلے کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے جس کے محاذاۃ میں مشرق جیسے ریاض، اور دمام نیز ہندوستان اور پاکستان وغیرہ سے آنے والے حجاج کرام کو جہاز میں باخبر کیا جاتا ہے کہ اب یلملم کی میقات کی محاذاۃ سے جہاز گزرنے والا ہے، حجاج احرام باندھنے اور تلبیہ پکارنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The people of Al-Madinah should enter into Ihram from Dhul-Hulaifah, the people of Ash-Sham from Al Jubfah, the people of Najd from Qarn.” ‘Abdullah said: “And it was conveyed to me, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘And the people of Yemen should enter into Ihram from Yalamlam.” (Sahih)