کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جنبی کو ہاتھ لگانا اور اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا جائز ہے
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Touching A Junub Person And Sitting With Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
267.
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے کسی صحابی کو ملتے تھے تو (مصافحے کے بعد) اسے ہاتھ پھیرتے اور اسے دعا دیتے۔ ایک دن صبح کے وقت میں نے آپ کو دیکھا تو میں نے رخ بدل لیا، پھر جب دن اونچا ہوگیا تو میں آپ کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں دیکھا تھا، لیکن تم نے رخ بدل لیا تھا۔‘‘ میں نے کہا: تحقیق میں جنبی تھا۔ مجھے خطرہ تھا کہ آپ مجھے ہاتھ لگائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تحقیق مسلمان پلید نہیں ہوتا۔‘‘
تشریح:
(1) استاذ یا بزرگ کو چاہیے، وہ اپنے چھوٹوں اور شاگردوں کا خیال رکھے، ان کے حالات سے ضروری حد تک باخبر رہے تاکہ حسب ضرورت ان کی مدد اور رہنمائی کرسکے۔ ان سے مصافحہ کرے، ان سے میل جول رکھے اور اس کے ساتھ ساتھ انھیں دعا بھی دے۔ خصوصاً خادم دعا کا زیادہ مستحق ہے۔ یہ خدمت کا بدلہ بھی بن جائے گا۔ (2) جنابت، حیض اور بول و براز سے انسان نماز وغیرہ کے قابل نہیں رہتا۔ یہ معنوی پلیدی ہے۔ ظاہراً انسان، خصوصاً مسلمان پاک رہتا ہے۔ مندرجہ بالا حالات میں اس سے ملنا جلنا، اس کے ساتھ کھانا پینا، اس کا ہر قسم کے کام کاج کرنا جائز ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس کا جوٹھا کھایا پیا جا سکتا ہے۔ وہ کسی چیز میں ہاتھ ڈال دے (مثلاً پانی وغیرہ میں) اور ہاتھ کو ظاہری نجاست بھی نہ لگی ہو تو وہ چیز پاک رہے گی۔ واللہ أعلم۔
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے کسی صحابی کو ملتے تھے تو (مصافحے کے بعد) اسے ہاتھ پھیرتے اور اسے دعا دیتے۔ ایک دن صبح کے وقت میں نے آپ کو دیکھا تو میں نے رخ بدل لیا، پھر جب دن اونچا ہوگیا تو میں آپ کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں دیکھا تھا، لیکن تم نے رخ بدل لیا تھا۔‘‘ میں نے کہا: تحقیق میں جنبی تھا۔ مجھے خطرہ تھا کہ آپ مجھے ہاتھ لگائیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تحقیق مسلمان پلید نہیں ہوتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) استاذ یا بزرگ کو چاہیے، وہ اپنے چھوٹوں اور شاگردوں کا خیال رکھے، ان کے حالات سے ضروری حد تک باخبر رہے تاکہ حسب ضرورت ان کی مدد اور رہنمائی کرسکے۔ ان سے مصافحہ کرے، ان سے میل جول رکھے اور اس کے ساتھ ساتھ انھیں دعا بھی دے۔ خصوصاً خادم دعا کا زیادہ مستحق ہے۔ یہ خدمت کا بدلہ بھی بن جائے گا۔ (2) جنابت، حیض اور بول و براز سے انسان نماز وغیرہ کے قابل نہیں رہتا۔ یہ معنوی پلیدی ہے۔ ظاہراً انسان، خصوصاً مسلمان پاک رہتا ہے۔ مندرجہ بالا حالات میں اس سے ملنا جلنا، اس کے ساتھ کھانا پینا، اس کا ہر قسم کے کام کاج کرنا جائز ہے، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس کا جوٹھا کھایا پیا جا سکتا ہے۔ وہ کسی چیز میں ہاتھ ڈال دے (مثلاً پانی وغیرہ میں) اور ہاتھ کو ظاہری نجاست بھی نہ لگی ہو تو وہ چیز پاک رہے گی۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حذیفہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے اصحاب میں سے کسی آدمی سے ملتے تو اس (کے جسم) پر ہاتھ پھیرتے، اور اس کے لیے دعا کرتے تھے، ایک دن صبح کے وقت آپ ﷺ کو دیکھ کر میں کترا گیا، پھر آپ کے پاس اس وقت آیا جب دن چڑھ آیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں دیکھا تو تم مجھ سے کترا گئے؟ “میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ مجھ پر ہاتھ نہ پھیریں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مسلمان ناپاک نہیں ہوتا۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جنبی ہونے سے اس کا جسم اس طرح نجس نہیں ہوتا کہ کوئی اسے ہاتھ سے چھو لے تو ہاتھ نجس ہو جائے، اس کی نجاست حکمی ہوتی ہے عینی نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Huthaifah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) met a man from among his Companions, he would shake hands with him and supplicate for him. I saw him one day in the early morning, and I tried to avoid him, then I came to him later in the day. He said: ‘I saw you but you were avoiding me.’ I said: ‘I was Junub and I was afraid that you would touch me.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The Muslim is not made impure (Najis).” (Sahih)