کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جنبی کو ہاتھ لگانا اور اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا جائز ہے
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Touching A Junub Person And Sitting With Him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
269.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ انھیں مدینہ منورہ کے ایک راستے میں ملے۔ جب کہ وہ (ابوہریرہ) جنبی تھے، اس لیے وہ آپ سے کھسک گئے اور غسل کیا۔ نبی ﷺ نے انھیں نہ پایا۔ پھر جب وہ آئے تو آپ نے فرمایا: ’’ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ مجھے ملے تھے تو میں جنبی تھا۔ میں نے اس حال میں آپ کے ساتھ بیٹھنا پسند نہ کیا یہاں تک کہ غسل کر لوں۔ آپ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! تحقیق مومن پلید نہیں ہوتا۔‘‘
تشریح:
(1) [سبحان اللہ] کلمہ تعجب ہے۔ گویا آپ نے ان کے طرز عمل اور تخیل پر تعجب کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنبی کے لیے جنابت کے فوراً بعد غسل کرنا ضروری نہیں ورنہ آپ ان کے کھسکنے پر تعجب نہ فرماتے بلکہ ان کی تحسین فرماتے۔ (2) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم حد درجے تک آپ کی عزت و احترام کرتے تھے۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی صحابی کو گم پاتے تو فوراً اس کے متعلق دریافت فرماتے تھے۔ اس سے ہمیں یہ رہنمائی ملی کہ قوم کے بڑے کو چاہیے کہ اگر وہ اپنے ماتحتوں میں سے کسی کو گم پائے تو فوری طور پر اس کے متعلق دریافت کرے اور اگر وہ کسی آزمائش میں مبتلا ہے تو اس کے دکھ درد کا شریک بنے۔ اور اس کی رہنمائی کرے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ انھیں مدینہ منورہ کے ایک راستے میں ملے۔ جب کہ وہ (ابوہریرہ) جنبی تھے، اس لیے وہ آپ سے کھسک گئے اور غسل کیا۔ نبی ﷺ نے انھیں نہ پایا۔ پھر جب وہ آئے تو آپ نے فرمایا: ’’ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ مجھے ملے تھے تو میں جنبی تھا۔ میں نے اس حال میں آپ کے ساتھ بیٹھنا پسند نہ کیا یہاں تک کہ غسل کر لوں۔ آپ نے فرمایا: ’’سبحان اللہ! تحقیق مومن پلید نہیں ہوتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) [سبحان اللہ] کلمہ تعجب ہے۔ گویا آپ نے ان کے طرز عمل اور تخیل پر تعجب کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنبی کے لیے جنابت کے فوراً بعد غسل کرنا ضروری نہیں ورنہ آپ ان کے کھسکنے پر تعجب نہ فرماتے بلکہ ان کی تحسین فرماتے۔ (2) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم حد درجے تک آپ کی عزت و احترام کرتے تھے۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی صحابی کو گم پاتے تو فوراً اس کے متعلق دریافت فرماتے تھے۔ اس سے ہمیں یہ رہنمائی ملی کہ قوم کے بڑے کو چاہیے کہ اگر وہ اپنے ماتحتوں میں سے کسی کو گم پائے تو فوری طور پر اس کے متعلق دریافت کرے اور اگر وہ کسی آزمائش میں مبتلا ہے تو اس کے دکھ درد کا شریک بنے۔ اور اس کی رہنمائی کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مدینہ کے راستوں میں سے ایک راستہ میں ان سے ملے، اور وہ اس وقت جنبی تھے، تو وہ چپکے سے نکل گئے، اور (جا کر) غسل کیا، نبی اکرم ﷺ نے انہیں نہیں پایا، تو جب وہ آئے، تو آپ نے پوچھا: ”ابوہریرہ! تم کہاں تھے؟ “تو انہوں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! آپ اس حالت میں ملے تھے کہ میں جنبی تھا، تو میں نے ناپسند کیا کہ بغیر غسل کئے آپ کے ساتھ بیٹھوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”سبحان اللہ! ۱؎ مومن ناپاک نہیں ہوتا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ جملہ کہہ کر ان کے ایسا کرنے اور مومن کے نجس ہونے کا عقیدہ رکھنے پر آپ نے تعجب کا اظہار کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Prophet (ﷺ) met him in one of the streets of Al-Madinah while he was Junub, so he slipped away from him and performed Ghusl. The Prophet (ﷺ) noticed he was not there, and when he came he said: ‘Where were you, Abu Hurairah (RA)?’ He said: ‘Messenger of Allah (ﷺ) , you met us but I was Junub, and I did not want to sit in your presence until I had performed Ghusl.’ He said: ‘Subhan Allah! The believer is not made impure (Najis).” (Sahih)