مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2733.
حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عثمان ؓ دونوں حج کو گئے۔ ابھی راستے ہی میں تھے کہ حضرت عثمان ؓ نے (بحیثیت خلیفہ) تمتع سے منع فرما دیا۔ حضرت علی ؓ فرمانے لگے: جب تم حضرت عثمان کو کوچ کرتے دیکھو تو تم بھی ساتھ ہی کوچ کرنا۔ حضرت علی اور ان کے دوسرے ساتھیوں نے (کوچ کے وقت) عمرے کی لبیک (بلند آواز سے) کہی تو حضرت عثمان ؓ نے انھیں نہ روکا۔ حضرت علی ؓ نے (حضرت عثمان ؓ سے) کہا: مجھے تو بتایا گیا تھا کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: ضرور۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: کیا آپ کو علم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے تمتع فرمایا۔ انھوں نے کہا: کیوں نہیں؟
تشریح:
”تمتع فرمایا“ یعنی اجازت دی یا لغوی معنیٰ میں تمتع فرمایا۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جلالت قدر اور اپنی طبعی نرمی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے حکم پر مجبور نہیں فرمایا ورنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں کسی کو مخالفت کی جرأت نہ ہوئی۔ وہ بھی تمتع سے روکتے تھے۔
حضرت سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت عثمان ؓ دونوں حج کو گئے۔ ابھی راستے ہی میں تھے کہ حضرت عثمان ؓ نے (بحیثیت خلیفہ) تمتع سے منع فرما دیا۔ حضرت علی ؓ فرمانے لگے: جب تم حضرت عثمان کو کوچ کرتے دیکھو تو تم بھی ساتھ ہی کوچ کرنا۔ حضرت علی اور ان کے دوسرے ساتھیوں نے (کوچ کے وقت) عمرے کی لبیک (بلند آواز سے) کہی تو حضرت عثمان ؓ نے انھیں نہ روکا۔ حضرت علی ؓ نے (حضرت عثمان ؓ سے) کہا: مجھے تو بتایا گیا تھا کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟ حضرت عثمان ؓ نے فرمایا: ضرور۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا: کیا آپ کو علم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے تمتع فرمایا۔ انھوں نے کہا: کیوں نہیں؟
حدیث حاشیہ:
”تمتع فرمایا“ یعنی اجازت دی یا لغوی معنیٰ میں تمتع فرمایا۔ باقی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جلالت قدر اور اپنی طبعی نرمی کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے حکم پر مجبور نہیں فرمایا ورنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں کسی کو مخالفت کی جرأت نہ ہوئی۔ وہ بھی تمتع سے روکتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن مسیب کہتے ہیں: علی اور عثمان ؓ نے حج کیا تو جب ہم راستے میں تھے تو عثمان ؓ نے تمتع سے منع کیا، علی ؓ نے کہا: جب تم لوگ انہیں دیکھو کہ وہ (عثمان) کوچ کر گئے ہیں تو تم لوگ بھی کوچ کرو، علی ؓ اور ان کے ساتھیوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا (یعنی تمتع کیا) تو عثمان ؓ نے انہیں منع نہیں کیا، علی ؓ نے کہا: کیا مجھے یہ اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ آپ تمتع سے روکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں (صحیح اطلاع دی ہے) تو علی ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تمتع کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور سنا ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس بات چیت کا خلاصہ یہ ہے کہ عمر اور عثمان رضی الله عنہما دونوں کی رائے یہ تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں لوگوں نے جو تمتع کیا اس کی کوئی خاص وجہ تھی، اور اب اس کا نہ کرنا افضل ہے، اس کے برخلاف علی رضی الله عنہ کی رائے یہ تھی کہ یہی سنت اور افضل ہے (واللہ تعالیٰ أعلم)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Saeed bin Al-Musayyab said: 'Ali and ‘Uthman performed Hajj, and when we were partway there, ‘Uthman forbade Tamattu’. ‘Ali said: ‘When you see him setting out, set out with him (saying the Talbiyah for ‘Umrah).’ So ‘All and his Companions recited the Talbiyah for ‘Umrah, and ‘Uthman did not forbid them. ‘Ali said: ‘Have I not been told that you forbade Tamattu’?’ He said: ‘Yes, I did.’ ‘Ali said to him: ‘Did you not hear that the Messenger of Allah (ﷺ) l did Tamattu?’ He said: ‘Of course.” (Sahih)