مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2734.
حضرت محمد بن عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور ضحاک بن قیس کو حج سے پہلے عمرے کا فائدہ اٹھانے کا تذکرہ کرتے سنا۔ یہ اس سال کی بات ہے جس سال حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ حج کے لیے تشریف لائے تھے۔ ضحاک کہنے لگے: یہ کام (تمتع) تو وہی کر سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام سے ناواقف ہو۔ حضرت سعد فرمانے لگے: اے بھتیجے! تو نے بری بات کہی ہے۔ ضحاک نے کہا: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے تو اس سے روکا تھا۔ سعد ؓ فرمانے لگے: یہ اللہ کے رسول نے کیا ہے اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کیا تھا۔
تشریح:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے بہت سے لوگوں کو غلط فہمی ہوئی اور انھوں نے اسے شرعی امر سمجھ لیا، مگر صحابہ نے اور بعد میں ائمہ کرام نے وضاحت کی تمتع شرعاً جائز ہے بلکہ بہت سے ائمہ کے نزدیک افضل ہے۔ (2) حاکم وقت یا کسی کی بھی بات شریعت کے خلاف ہو اور اس کی تردید مقصود ہو تو احسن انداز میں کرنی چاہیے جو زیادہ مؤثر ہو اور اس میں وہ اپنی ہتک محسوس نہ کرے۔
حضرت محمد بن عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ اور ضحاک بن قیس کو حج سے پہلے عمرے کا فائدہ اٹھانے کا تذکرہ کرتے سنا۔ یہ اس سال کی بات ہے جس سال حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ حج کے لیے تشریف لائے تھے۔ ضحاک کہنے لگے: یہ کام (تمتع) تو وہی کر سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے احکام سے ناواقف ہو۔ حضرت سعد فرمانے لگے: اے بھتیجے! تو نے بری بات کہی ہے۔ ضحاک نے کہا: حضرت عمر بن خطاب ؓ نے تو اس سے روکا تھا۔ سعد ؓ فرمانے لگے: یہ اللہ کے رسول نے کیا ہے اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم سے بہت سے لوگوں کو غلط فہمی ہوئی اور انھوں نے اسے شرعی امر سمجھ لیا، مگر صحابہ نے اور بعد میں ائمہ کرام نے وضاحت کی تمتع شرعاً جائز ہے بلکہ بہت سے ائمہ کے نزدیک افضل ہے۔ (2) حاکم وقت یا کسی کی بھی بات شریعت کے خلاف ہو اور اس کی تردید مقصود ہو تو احسن انداز میں کرنی چاہیے جو زیادہ مؤثر ہو اور اس میں وہ اپنی ہتک محسوس نہ کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد بن عبداللہ بن حارث بن عبدالمطلب کہتے ہیں کہ انہوں نے سعد بن ابی وقاص اور ضحاک بن قیس ؓ کو جس سال معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے حج کیا تمتع کا یعنی عمرہ کے بعد حج کرنے کا ذکر کرتے سنا ، ضحاک ؓ نے کہا: اسے وہی کرے گا، جو اللہ کے حکم سے ناواقف ہو گا، اس پر سعد ؓ نے کہا: میرے بھتیجے! بری بات ہے، جو تم نے کہی، تو ضحاک ؓ نے کہا: عمر بن خطاب ؓ نے تو اس سے روکا ہے اس پر سعد ؓ نے کہا: اسے رسول اللہ ﷺ نے کیا ہے اور آپ کے ساتھ ہم لوگوں نے بھی کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Muhammad bin ‘Abdullah bin Al Harith bin Nawfal bin Al-Harith bin ‘Abdul-Muttalib that during the year that Muawiyah bin Abi Sufyan performed Hajj, he heard Sa'd bin Abi Waqqas and Ad Dahhak bin Qais talking about joining ‘Umrah to Hajj (Tamattu’). Ad-Dahhak said: “None does that but one who is igorant of the ruling of Allah.” Sa'd said: “What a bad thing to say, son of my brother!” Ad-Dahhak said: “Umar bin Al Khattab forbade that.” Sa'd said: “The Messenger of Allah (ﷺ) did that and we did it with him.” (Hasan)