باب: قربانی کے جانور پر اچھے طریقے سے سوار ہونا چاہیے
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Riding A Badanah In A Reasonable Manner)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2802.
حضرت ابو زبیر بیان کرتے ہیں کہ میرے سامنے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”اس پر اچھے طریقے سے سواری کر، جب تجھے ضرورت پیش آئے حتیٰ کہ تجھے سواری مل جائے۔“
تشریح:
آخری الفاظ ”حتیٰ کہ تجھے سواری مل جائے۔“ سے صاف سمجھ میں آتا ہے کہ ضرورت سے مراد سواری کا نہ ہونا ہے، نہ کہ چلنے سے بالکل عاجز آ جانا، لہٰذا سواری نہ ہو، سفر لمبا ہو تو قربانی کے جانور پر سوار ہو سکتا ہے، البتہ سواری کرتے وقت بھی اس کا احترام قائم رکھے، یعنی اسے نہ بھگائے، نہ مارے، نہ سب وشتم کرے بلکہ اسے اپنی مرضی کے مطابق چلنے دے۔ جب وہ تھک جائے تو آرام کرنے دے۔ چارے وغیرہ کا بھی خیال رکھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وصححه ابن
الجارود) .
إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث في "الموطأ" (1/341) ... بهذا الإسناد والمتن.
وأخرجه البخاري (3/422) ، ومسلم (4/91) ، والنسائي (2/22- 23) ،
وابن الجارود (428) ، والبيهقي (5/236) ، وأحمد (2/487) كلهم عن مالك... به.
وتابعه جمع عن أبي الزناد ... به.
أخرجه مسلم، وابن ماجه (2/265) ، وأحمد (2/254 و 481) .
وله عنده (2/245 و 278 و 312 و 464 و 473 و 478 و 505) طرق أخرى
عن أبي هريرة، بعضها عند مسلم، وابن الجارود (427) .
وله شاهد من حديث أنس... مثله.
أخرجه الشيخان وابن خزيمة (2662) ، والطيالسي (1981) ، وأحمد (3/99
و 107 و 170 و 173 و 183 و 202 و 231 و 234 و 251 و 261 و 275 و 276 و
291) من طرق عنه. وزاد أحمد في رواية :
قد جَهَدَهُ المَشْي.
وإسناده صحيح على شرط الشيخين.
حضرت ابو زبیر بیان کرتے ہیں کہ میرے سامنے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے قربانی کے اونٹ پر سوار ہونے کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”اس پر اچھے طریقے سے سواری کر، جب تجھے ضرورت پیش آئے حتیٰ کہ تجھے سواری مل جائے۔“
حدیث حاشیہ:
آخری الفاظ ”حتیٰ کہ تجھے سواری مل جائے۔“ سے صاف سمجھ میں آتا ہے کہ ضرورت سے مراد سواری کا نہ ہونا ہے، نہ کہ چلنے سے بالکل عاجز آ جانا، لہٰذا سواری نہ ہو، سفر لمبا ہو تو قربانی کے جانور پر سوار ہو سکتا ہے، البتہ سواری کرتے وقت بھی اس کا احترام قائم رکھے، یعنی اسے نہ بھگائے، نہ مارے، نہ سب وشتم کرے بلکہ اسے اپنی مرضی کے مطابق چلنے دے۔ جب وہ تھک جائے تو آرام کرنے دے۔ چارے وغیرہ کا بھی خیال رکھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو الزبیر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا ان سے قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے متعلق پوچھا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دستور کے مطابق اس کی سواری کر جب تم اس کے لیے مجبور کر دئیے جاؤ یہاں تک کہ دوسری سواری پا لو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Az-Zuhair said: "I heard Jabir bin Abdullah being asked about riding a Badanah. He said about riding a Badanah. He said: "I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: Ride it in a reasonable manner if necessary, until you find another mount.