باب: جس آدمی کے ساتھ قربانی کاجانور نہ ہو ‘وہ حج کے احرام کو عمرے کے احرام میں بدل سکتا ہے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: It Is Permissible To Cancel Hajj And Do 'Umrah Instead If One Has Not Brought A Hadi)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2814.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے عمرے کا احرام باندھا اور آپ کے صحابہ نے حج کا احرام باندھا تھا۔ آپ نے حکم فرمایا کہ جن کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں، وہ (عمرہ کر کے) حلال ہو جائیں گے۔ اور جن کے پاس قربانی کے جانور نہیں تھے ان میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص شامل تھے، لہٰذا وہ دونوں حلال ہوگئے۔
تشریح:
(1) ”عمرے کا احرام باندھا“ یہ الفاظ کثیر روایات کے خلاف ہیں جن میں آپ کے حج کے احرام کا ذکر ہے، اس لیے ان الفاظ کا وہی مفہوم مراد لیا جائے گا جو دیگر روایات کے مخالف نہ ہو کہ آپ نے عمرے کو حج کے احرام میں داخل فرما لیا اور دونوں کو ایک احرام سے ادا فرمایا۔ (2) ”وہ دونوں حلال ہوگئے“ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید یہی دو اشخاص تھے جن کے پاس جانور نہیں تھے، لہٰذا صرف یہ دونوں حلال ہوئے، لیکن صورت حال اس سے یکسر مختلف ہے۔ قربانی ساتھ لے جانے والے چند افراد تھے۔ اکثر صحابہ قربانی کے جانور ساتھ نہیں لائے تھے بلکہ صحیح بخاری میں صراحت ہے کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ تو قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے اور وہ حلال نہیں ہوئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۶۵۱) اور یہی بات صحیح ہے۔ اس روایت میں وہم ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۴/ ۳۴۹- ۳۵۰)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه) .
إسناده: حدثنا ابن معاذ: أخبرنا أبي: ثنا شعبة عن مسلم القُرِّيِّ سمع ابن
عباس يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسلم القري- وهو ابن
مِخْرَاق أبو الأسود-؛ فهو على شرط مسلم وحده؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (4/56) ... بإسناد المصنف ومتنه.
وكذلك أخرجه البيهقي (5/18) من طريق أخرى عن عبيد الله بن معاذ... به.
ثم أخرجه مسلم، وأحمد (1/240) من طريق محمد بن جعفر: ثنا شعبة... به.
وخالفهما روح- عند أحمد، والبيهقي (5/18) -، والطيالسي- عند البيهقي-،
فقالا:
أهل رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأصحابه بالحج.
ويؤيد هذه الرواية: أن المعروف عن ابن عباس: أنه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أهل بالحج.
ثبت ذلك عنه من طرق؛ فرواه أبو حسان عنه في آخر حديث الإشعار؛ وقد
مضى (1538) . ومجاهد في أول الحديث المتقدم (1573) . وطاوس في طريق
هشام بن حُجَيْرِ عنه: عند النسائي، كما ذكرته تحت الحديث (1582) . وكذلك
رواه البراء أبو العالية عنه: عند مسلم (4/56) ، وأحمد (3509) وغيرهم.
ولا منافاة عندي بين الروايتين، فكل منهما أثبتت شيئاً لم تَنْفِهِ الأخرى، فهو
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أهل بعمرة وحج. ويؤيده حديثه المتقدم (1571) :
" هذه عمرة استمتعنا بها... " وغيره.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے عمرے کا احرام باندھا اور آپ کے صحابہ نے حج کا احرام باندھا تھا۔ آپ نے حکم فرمایا کہ جن کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں، وہ (عمرہ کر کے) حلال ہو جائیں گے۔ اور جن کے پاس قربانی کے جانور نہیں تھے ان میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص شامل تھے، لہٰذا وہ دونوں حلال ہوگئے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”عمرے کا احرام باندھا“ یہ الفاظ کثیر روایات کے خلاف ہیں جن میں آپ کے حج کے احرام کا ذکر ہے، اس لیے ان الفاظ کا وہی مفہوم مراد لیا جائے گا جو دیگر روایات کے مخالف نہ ہو کہ آپ نے عمرے کو حج کے احرام میں داخل فرما لیا اور دونوں کو ایک احرام سے ادا فرمایا۔ (2) ”وہ دونوں حلال ہوگئے“ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید یہی دو اشخاص تھے جن کے پاس جانور نہیں تھے، لہٰذا صرف یہ دونوں حلال ہوئے، لیکن صورت حال اس سے یکسر مختلف ہے۔ قربانی ساتھ لے جانے والے چند افراد تھے۔ اکثر صحابہ قربانی کے جانور ساتھ نہیں لائے تھے بلکہ صحیح بخاری میں صراحت ہے کہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ تو قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے اور وہ حلال نہیں ہوئے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الحج، حدیث: ۱۶۵۱) اور یہی بات صحیح ہے۔ اس روایت میں وہم ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۲۴/ ۳۴۹- ۳۵۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عمرہ کا احرام باندھا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ نے جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے انہیں حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں، تو جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے ان میں طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص تھے، یہ دونوں احرام کھول کر حلال ہو گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) entered Ihram for ‘Umrah and his Companions entered Ihram for Hajj. He told those who did not have a Hadi with them to exit Ihram Among those who did not have a Hadi with them was Talhah bin ‘Ubaidullah and another men, so they exited Ihram.” (Sahih)