Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: What Game The Muhrim Is Not Permitted To Eat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2821.
حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت زید بن ارقم ؓ سے کہا: کیا آپ نہیں جانتے کہ نبیﷺ کی خدمت عالیہ میں شکار کیے ہوئے جانور کا ایک ٹکڑا پیش کیا گیا تھا جبکہ آپ محرم تھے، لہٰذا آپ نے قبول نہ فرمایا۔ حضرت زید نے کہا: ہاں! (میں جانتا ہوں)۔
تشریح:
یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ وہ جانور زندہ آپ کی خدمت میں پیش نہیں کیا گیا تھا بلکہ ذبح شدہ جانور کا ٹکڑا پیش کیا گیا تھا۔ احناف کہتے ہیں کہ آپ نے اس لیے واپس فرما دیا کہ اس نے زندہ شکار پیش کیا تھا۔ اور ذبح کرنا محرم کے لیے جائز نہیں تھا، حالانکہ اگر یہی بات ہوتی تو آپ فرما سکتے تھے کہ تم ذبح کر کے لاؤ۔ اس روایت سے احناف کی تردید ہوتی ہے۔ صحیح بات حدیث نمبر ۲۸۲۱ میں گزر چکی ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت زید بن ارقم ؓ سے کہا: کیا آپ نہیں جانتے کہ نبیﷺ کی خدمت عالیہ میں شکار کیے ہوئے جانور کا ایک ٹکڑا پیش کیا گیا تھا جبکہ آپ محرم تھے، لہٰذا آپ نے قبول نہ فرمایا۔ حضرت زید نے کہا: ہاں! (میں جانتا ہوں)۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ وہ جانور زندہ آپ کی خدمت میں پیش نہیں کیا گیا تھا بلکہ ذبح شدہ جانور کا ٹکڑا پیش کیا گیا تھا۔ احناف کہتے ہیں کہ آپ نے اس لیے واپس فرما دیا کہ اس نے زندہ شکار پیش کیا تھا۔ اور ذبح کرنا محرم کے لیے جائز نہیں تھا، حالانکہ اگر یہی بات ہوتی تو آپ فرما سکتے تھے کہ تم ذبح کر کے لاؤ۔ اس روایت سے احناف کی تردید ہوتی ہے۔ صحیح بات حدیث نمبر ۲۸۲۱ میں گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ نے زید بن ارقم ؓ سے کہا: آپ کو معلوم نہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو کسی شکار کا کوئی عضو ہدیہ بھیجا گیا، اور آپ محرم تھے تو آپ نے اسے قبول نہیں کیا، انہوں نے کہا: جی ہاں، (ہمیں معلوم ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Ata’ that Ibn ‘Abbas said to Zaid bin Arqam (RA): “Do you not know that the Prophet (ﷺ) was given a piece of game meat when he was in Ihram and he did not accept it?” He said: “Yes.” (Sahih)