Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Concession Allowing A Muhrim To Get Married)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2837.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے حضرت میمونہؓ سے احرام کی حالت میں شادی کی۔
تشریح:
اس روایت سے استدلال کیا گیا ہے کہ محرم نکاح کر سکتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ یہ روایت سنداً بالکل صحیح ہے مگر اس کا مضمون دوسری صحیح احادیث کے خلاف ہے، (دیکھیے، روایت: ۲۸۴۵) (اسی لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان تمام روایات کو، جن میں حالت احرام میں نکاح کرنے کا بیان ہے، شاذ قرار دیا ہے۔) نیز حضرت میمونہؓ کا اپنا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے نکاح حلال حالت میں کیا ہے۔ نکاح کے سفیر حضرت رافع رضی اللہ عنہ کا لہٰذا معلوم یوں ہوتا ہے کہ انھیں غلط فہمی ہوگئی، نیز منع والی روایت (۲۸۴۵) قولی ہے، یہ فعلی۔ قولی اور فعلی کے تعارض کے وقت قولی راجح ہوتی ہے۔ اسی طرح نہی اور اباحت میں تعارض ہو تو نہی کو ترجیح ہوتی ہے، نیز فعلی روایات تو متعارض ہیں۔ قولی صریح ہے اور اس کے مقابل کوئی قولی روایت نہیں، لہٰذا قولی روایت پر عمل ہوگا۔ تاویل کر لی جائے تاکہ یہ محتمل روایت دوسری صریح روایات کے مطابق ہو جائے، مثلاً: ”محرم“ کے معنیٰ ”حرم میں“ یا ”حرمت والے مہینوں میں“ کیے جائیں، یعنی نبیﷺ نے حضرت میمونہؓ سے نکاح حرم میں یا حرمت کے مہینے میں کیا۔ عربی زبان میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ عقلاً بھی نکاح احرام کے منافی ہے۔ اگر خوشبو لگانا، حجامت بنوانا، زینت والے کپڑے پہننا اور شکار وغیرہ کرنا احرام کے خلاف ہیں تو نکاح جو ہر لحاظ سے ان سے بڑھ کر ہے، کیونکر احرام میں درست ہو سکتا ہے؟
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے حضرت میمونہؓ سے احرام کی حالت میں شادی کی۔
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے استدلال کیا گیا ہے کہ محرم نکاح کر سکتا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ یہ روایت سنداً بالکل صحیح ہے مگر اس کا مضمون دوسری صحیح احادیث کے خلاف ہے، (دیکھیے، روایت: ۲۸۴۵) (اسی لیے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان تمام روایات کو، جن میں حالت احرام میں نکاح کرنے کا بیان ہے، شاذ قرار دیا ہے۔) نیز حضرت میمونہؓ کا اپنا بیان ہے کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے نکاح حلال حالت میں کیا ہے۔ نکاح کے سفیر حضرت رافع رضی اللہ عنہ کا لہٰذا معلوم یوں ہوتا ہے کہ انھیں غلط فہمی ہوگئی، نیز منع والی روایت (۲۸۴۵) قولی ہے، یہ فعلی۔ قولی اور فعلی کے تعارض کے وقت قولی راجح ہوتی ہے۔ اسی طرح نہی اور اباحت میں تعارض ہو تو نہی کو ترجیح ہوتی ہے، نیز فعلی روایات تو متعارض ہیں۔ قولی صریح ہے اور اس کے مقابل کوئی قولی روایت نہیں، لہٰذا قولی روایت پر عمل ہوگا۔ تاویل کر لی جائے تاکہ یہ محتمل روایت دوسری صریح روایات کے مطابق ہو جائے، مثلاً: ”محرم“ کے معنیٰ ”حرم میں“ یا ”حرمت والے مہینوں میں“ کیے جائیں، یعنی نبیﷺ نے حضرت میمونہؓ سے نکاح حرم میں یا حرمت کے مہینے میں کیا۔ عربی زبان میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ عقلاً بھی نکاح احرام کے منافی ہے۔ اگر خوشبو لگانا، حجامت بنوانا، زینت والے کپڑے پہننا اور شکار وغیرہ کرنا احرام کے خلاف ہیں تو نکاح جو ہر لحاظ سے ان سے بڑھ کر ہے، کیونکر احرام میں درست ہو سکتا ہے؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے میمونہ ؓ سے نکاح کیا اور آپ محرم تھے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس سلسلہ میں ابن عباس کو وہم ہوا ہے کیونکہ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کا خود بیان ہے کہ رسول اللہ نے مجھ سے شادی کی تو ہم دونوں حلال تھے، نیز ان دونوں کا نکاح کرانے والے ابورافع رضی الله عنہ کا بیان بھی ابن عباس رضی الله عنہما کے برعکس ہے، دراصل ابن عباس رضی الله عنہما نے مکہ نہ جا کر صرف ہدی کا جانور بھیج دینے کو بھی احرام سمجھا، حالانکہ یہ احرام نہیں ہوتا، اور یہ نکاح اسی حالت میں ہوا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعار کر کے ہدی بھیج دی اور حج سے رہ گئے، اور بقولِ عائشہ رضی الله عنہا آپ نے اپنے اوپر احرام کی کوئی بات لاگو نہیں کی، (دیکھئیے سنن ابوداؤد حدیث رقم ۱۸۴۲) ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ نے حالت احرام میں نکاح سے ممانعت ”حجۃ الوداع“ میں کی تھی، اور میمونہ رضی الله عنہا سے نکاح اس حرمت سے پہلے کیا تھا۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Prophet (ﷺ) married Maimunah when he was in Ihram.” (Sahih)