Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Concerning A Muhrim Who Has An Infestation Of Head Lice)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2851.
حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے اور انھیں سر میں جوؤں کی تکلیف ہوگئی۔ رسول اللہﷺ نے اسے سر منڈانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تین دن کے روزے رکھ لو، یا چھ مساکین کو دو دو مدغلہ دے دو، یا ایک بکری ذبح کر دو۔ ان میں سے جو کام بھی تم کرو گے تمھیں کافی ہوگا۔“
تشریح:
(1) یہ واقعہ غزوۂ حدیبیہ کا ہے۔ چونکہ نیت عمرے کی تھی، لہٰذا سب نے احرام باندھ رکھا تھا۔ (2) معلوم ہوا کسی تکلیف کی وجہ سے محرم کو سر منڈانا پڑے، تو اسے فدیہ دینا ہوگا کیونکہ سر منڈانا احرام کے منافی ہے، کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کا سر منڈوانا جوؤں کی وجہ سے تھا سینگی کا حکم اس سے مختلف ہے۔ (3) ’’جو کام بھی تم کرو گے“ گویا ان میں کوئی ترتیب نہیں، جبکہ بعض دوسرے کفارات میں ترتیب ہے۔ (4) حدیث، قرآن کے مجمل احکام کی وضاحت کرتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه، وأخرجه الشيخان
والترمذي- وصححه- نحوه) .
إسناده: حدثنا وهب بن بقية عن خالد الطَّحَان عن خالد الحَذاء عن أبي
قلابة عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن كعب بن عُجْرَةَ.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير وهب بن بقية، فهو على
شرط مسلم وحده، وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (4/21) ، والبيهقي (5/55) من طرق أخرى عن
خالد بن عبد الله- وهو الطحان-... به.
وتابعه وُهَيْبٌ : ثنا خالد عن أبي قلابة... به: أخرجه أحمد (4/242) .
وتابعه عنده أيضاً (4/241) : هشيم: أنا خالد عن أبي قلابة عن كعب بن
عجرة... به نحوه؛ لم يذكر في سنده: عبد الرحمن بن أبي ليلى؛ وزاد:
ونزلت الآية.
وأخرجه الشيخان وغيرهما من طرق أخرى عن عبد الرحمن بن أبي ليلى...
به نحوه.
وتابعه جماعة عن كعب، وقد خرجت أحاديثهم في "الإرواء" (1040) .
حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ساتھ احرام کی حالت میں تھے اور انھیں سر میں جوؤں کی تکلیف ہوگئی۔ رسول اللہﷺ نے اسے سر منڈانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”تین دن کے روزے رکھ لو، یا چھ مساکین کو دو دو مدغلہ دے دو، یا ایک بکری ذبح کر دو۔ ان میں سے جو کام بھی تم کرو گے تمھیں کافی ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ واقعہ غزوۂ حدیبیہ کا ہے۔ چونکہ نیت عمرے کی تھی، لہٰذا سب نے احرام باندھ رکھا تھا۔ (2) معلوم ہوا کسی تکلیف کی وجہ سے محرم کو سر منڈانا پڑے، تو اسے فدیہ دینا ہوگا کیونکہ سر منڈانا احرام کے منافی ہے، کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کا سر منڈوانا جوؤں کی وجہ سے تھا سینگی کا حکم اس سے مختلف ہے۔ (3) ’’جو کام بھی تم کرو گے“ گویا ان میں کوئی ترتیب نہیں، جبکہ بعض دوسرے کفارات میں ترتیب ہے۔ (4) حدیث، قرآن کے مجمل احکام کی وضاحت کرتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ احرام باندھے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، تو ان کے سر کے جوئیں انہیں تکلیف دینے لگیں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں سر منڈا لینے کا حکم دیا اور فرمایا: ”(اس کے کفارہ کے طور پر) تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کو فی مسکین دو دو مد کے حساب سے کھانا کھلاؤ، یا ایک بکری ذبح کرو، ان تینوں میں سے جو بھی کر لو گے تمہاری طرف سے کافی ہو جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Kab bin Ujra: That he was with the Messenger of Allah in Ihram and he suffered an infestation of head lice. The Messenger of Allah commanded him to shave his head and told him: "Fast for three days, or fed six poor persons two Mudds earch, or sacrifice a sheep. Whichever one of these you do will be sufficient for you.