Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Entering Makkah At Night)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2863.
حضرت محرش کعبی ؓ سے روایت ہے کہ یقینا نبیﷺ مقام جعرانہ سے رات کے وقت عمرہ کرنے کے لیے نکلے اور صبح سے پہلے واپس جعرانہ میں آگئے۔ گویا کہ رات وہیں رہے، حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے نکل کر وادی سرف میں آگئے اور سرف سے مدینہ منورہ کا راستہ اختیار فرمایا۔
تشریح:
(1) یہ ذوالقعدہ آٹھ ہجری فتح مکہ کے بعد طائف، حنین اور اوطاس سے واپسی کے وقت کا واقعہ ہے۔ (2) جعرانہ ایک مقام ہے طائف اور مکہ مکرمہ کے درمیان۔ یہ حرم سے باہر ہے۔ آج کل اس جگہ آکر عمرے کا احرام باندھنے کو بڑا عمرہ اور تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کو چھوٹا عمرہ کہتے ہیں کیونکہ تنعیم مکہ مکرمہ سے قریب ہے اور جعرانہ دور۔ تنعیم سے حضرت عائشہؓ نے حجۃ الوداع میں نبیﷺ کے حکم سے عمرہ کیا تھا۔ (3) معلوم ہوا کہ ذوطویٰ میں رات گزارنا ضروری نہیں بلکہ رات ہی کو عمرہ کرکے واپس جا سکتے ہیں جیسا کہ نبیﷺ نے کیا۔ (4) ”گویا کہ رات وہاں گزاری ہو۔“ یعنی عشاء کی نماز کے بعد جعرانہ سے نکلے اور صبح کی نماز پھر جعرانہ میں پڑھی۔ عام لوگوں کے نزدیک تو آپ رات وہیں جعرانہ ہی میں رہے ہوں گے، اس لیے بعض لوگوں کو اس عمرے کا پتا نہیں چل سکا۔
حضرت محرش کعبی ؓ سے روایت ہے کہ یقینا نبیﷺ مقام جعرانہ سے رات کے وقت عمرہ کرنے کے لیے نکلے اور صبح سے پہلے واپس جعرانہ میں آگئے۔ گویا کہ رات وہیں رہے، حتیٰ کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے نکل کر وادی سرف میں آگئے اور سرف سے مدینہ منورہ کا راستہ اختیار فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ ذوالقعدہ آٹھ ہجری فتح مکہ کے بعد طائف، حنین اور اوطاس سے واپسی کے وقت کا واقعہ ہے۔ (2) جعرانہ ایک مقام ہے طائف اور مکہ مکرمہ کے درمیان۔ یہ حرم سے باہر ہے۔ آج کل اس جگہ آکر عمرے کا احرام باندھنے کو بڑا عمرہ اور تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنے کو چھوٹا عمرہ کہتے ہیں کیونکہ تنعیم مکہ مکرمہ سے قریب ہے اور جعرانہ دور۔ تنعیم سے حضرت عائشہؓ نے حجۃ الوداع میں نبیﷺ کے حکم سے عمرہ کیا تھا۔ (3) معلوم ہوا کہ ذوطویٰ میں رات گزارنا ضروری نہیں بلکہ رات ہی کو عمرہ کرکے واپس جا سکتے ہیں جیسا کہ نبیﷺ نے کیا۔ (4) ”گویا کہ رات وہاں گزاری ہو۔“ یعنی عشاء کی نماز کے بعد جعرانہ سے نکلے اور صبح کی نماز پھر جعرانہ میں پڑھی۔ عام لوگوں کے نزدیک تو آپ رات وہیں جعرانہ ہی میں رہے ہوں گے، اس لیے بعض لوگوں کو اس عمرے کا پتا نہیں چل سکا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ رات میں جعرانہ ۲؎ سے نکلے جس وقت آپ عمرہ کرنے کے لیے چلے پھر آپ رات ہی میں جعرانہ واپس آ گئے اور جعرانہ میں اس طرح صبح کی گویا آپ نے رات وہیں گزاری ہے یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ جعرانہ سے چل کر بطن سرف پہنچے، سرف سے مدینہ کی راہ لی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ”جعرانہ“ مکہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ ”سرف“ ایک جگہ کا نام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Muharrish Al-Ka’bi, that the Prophet (ﷺ), went out at night from Al-Ji’rranah when he set out for ‘Umrah, and came back to Al Ji’rranah in the morning, as if he had stayed there. Then, when the sun had passed its zenith he went out from Al-Ji’rranah in the valley of Sarf until the road joined the road to Al-Madinah from Sarf. (Hasan)