Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Entering Makkah At Night)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2864.
حضرت محرش کعبی ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جعرانہ سے ایسی رات میں نکلے جو پگھلی ہوئی چاندی کی طرح سفید تھی، پھر آپ نے (مکہ مکرمہ پہنچ کر) عمرہ فرمایا اور پھر صبح سے پہلے واپس جعرانہ میں لوٹ آئے گویا کہ رات یہیں رہے ہوں۔
تشریح:
”پگھلی ہوئی چاندی کی طرح“ گویا وہ چودھویں رات تھی جو بہت روشن ہوتی ہے۔ یہ الفاظ رسول اللہﷺ کے چہرہ مبارک کی صفت بھی ہو سکتے ہیں، یعنی آپ کا چہرہ پگھلی ہوئی چاندی کی طرح روشن اور صاف ستھرا تھا۔ واللہ أعلم۔ باقی مباحث اوپر گزر چکے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، دون قوله: فجاء إلى المسجد فركع ما شاء الله..
فإنه منكر، وبدونه حسنه الترمذي والحافظ) .
إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا سعيد بن [ مزاحم بن ] أبي مزاحم:
حدثني أبي مزاحمٌ عن عبد العزيز بن عبد الله بن أسِيدٍ عن مُحَرَّش الكعبي.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات؛ غير سعيد بن مزاحم، فهو مجهول، لم
يوثقه أحد، ولم يرو عنه غير قتيبة بن سعيد، ولذلك قال الحافظ فيه:
" مقبول "؛ يعني: عند المتابعة؛ وإلا فلين الحديث، كما نص عليه في
المقدمة. وقد توبع، إلا على الركوع في المسجد، فهو منكر.
والحديث أخرجه الترمذي (935) ، والنسائي (2/29) ، والدارمي (2/52) ،
والبيهقي (4/357) ، وأحمد (3/426 و 427) - من طريق ابن جريج-، والنسائي،
والشافعي (1/298) ، وعنه البيهقي وأحمد أيضاً- عن إسماعيل بن أمية- كلاهما
عن مزاحم بن أبي مزاحم... به.
وأخرجه الحميدي (863) عن إسماعيل... مختصراً. وقال الترمذي:
" حسن غريب "!
ولفظه عند أحمد عن ابن جريج:
خرج من الجعرانة معتمراً، فدخل مكة ليلاً، ثم خرج من تحت ليلته، فأصبح
بالجعرانة كبائت، فلما زالت الشمس؛ أخذ في بطن سَرِفَ، حتى جامع الطريق
طريقَ المدينةِ، فلذلك خفيت عمرته [ على كثير من الناس].
وزاد إسماعيل في حديثه:
فنظرت إلى ظهره؛ كأنه سَبِيكَةُ فضة.
والحديث أشار إليه الحافظ في "الفتح " (3/473) ، وسكت عليه؛ مشيراً إلى
أنه حسن عنده.
حضرت محرش کعبی ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جعرانہ سے ایسی رات میں نکلے جو پگھلی ہوئی چاندی کی طرح سفید تھی، پھر آپ نے (مکہ مکرمہ پہنچ کر) عمرہ فرمایا اور پھر صبح سے پہلے واپس جعرانہ میں لوٹ آئے گویا کہ رات یہیں رہے ہوں۔
حدیث حاشیہ:
”پگھلی ہوئی چاندی کی طرح“ گویا وہ چودھویں رات تھی جو بہت روشن ہوتی ہے۔ یہ الفاظ رسول اللہﷺ کے چہرہ مبارک کی صفت بھی ہو سکتے ہیں، یعنی آپ کا چہرہ پگھلی ہوئی چاندی کی طرح روشن اور صاف ستھرا تھا۔ واللہ أعلم۔ باقی مباحث اوپر گزر چکے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محرش کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جعرانہ سے رات میں نکلے گویا آپ کھری چاندی کے ڈلے ہوں (یعنی آپ کا رنگ سفید چاندی کی طرح چمکدار تھا) آپ نے عمرہ کیا، پھر آپ نے جعرانہ ہی میں صبح کی جیسے آپ نے وہیں رات گزاری ہو۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Muharrish Al-Kabi that: the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) set out from Al-Jirranah at night as if he were an ingot of silver (i.e., in whiteness and purity) and perfomed Umrah, then he came back in the mooring as if he had stayed there overnight.