قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ تَحْرِيمُ الْقِتَالِ فِيهِ)

حکم : صحیح 

2876. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضُدَ بِهَا شَجَرًا فَإِنْ تَرَخَّصَ أَحَدٌ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ

مترجم:

2876.

حضرت ابو شریح ؓ نے (گورنر مدینہ) عمرو بن سعید سے کہا، جب وہ مکہ مکرمہ کی طرف لشکر بھیج رہا تھا: اے امیر! مجھے اجازت دو کہ میں تمھارے سامنے وہ بات بیان کروں جو رسول اللہﷺ نے فتح مکہ سے اگلے دن ارشاد فرمائی تھی۔ میرے کانوں نے وہ بات سنی، میرے دل نے یاد رکھی اور میری آنکھوں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا جب آپ وہ بات فرما رہے تھے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا فرمائی، پھر فرمایا: ”مکہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے لوگوں نے نہیں۔ جو آدمی اللہ تعالیٰ اور یوم قیامت پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ وہاں خونریزی کرے، اور نہ وہاں کے کسی درخت کو کاٹے۔ اگر کوئی شخص رسول اللہﷺ کی لڑائی کو حجت بنا کر خود رخصت حاصل کرے تو اسے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو اجازت دی تھی، تمھیں اجازت نہیں دی ہے۔ اور مجھے بھی اس (فتح والے) دن میں تھوڑی دیر کے لیے اجازت دی گئی تھی۔ اب پھر یہ اسی طرح حرام ہوگیا ہے جس طرح اس سے پہلے تھا۔ ہر حاضر، غائب کو یہ باتیں پہنچا دے۔“