Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Prohibition Of Disturbing The Game Of The Haram)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2892.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”مکہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ نے اس دن ہی حرام قرار دے دیا تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین پیدا فرمائے۔ یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہوگا۔ میرے لیے بھی دن کے کچھ حصے ہی میں حلال ہوا۔ اور اب یہ پھر اللہ تعالیٰ کے حرام کرنے کے مطابق قیامت تک کے لیے حرام ہے۔ اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ اس کے درخت نہ کاٹے جائیں۔ اس کے شکار کو نہ چھیڑا جائے۔ اس کی گمشدہ چیز کسی کے لیے حلال نہیں مگر جو اعلان کرتا رہے۔ حضرت عباس ؓ نے جو کہ ایک تجربہ کار شخص تھے، کھڑے ہو کر کہا: مگر اذخر کیونکہ یہ ہمارے گھروں اور قبروں کے کام آتی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ٹھیک (ہے) مگر اذخر۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه، وصححه ابن
الجارود) .
إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا جرير عن منصور عن مجاهد عن
طاوس عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (4/38) ... بإسناد المصنف؛ لكنه ساقه بتمامه،
وفيه الجملة التي ذكرها المصنف.
ثم أخرجه هو (3/352 و 6/218) ، ومسلم (4/109) ، والنسائي (2/30) ،
والبيهقي (5/195) من طرق أخرى عن جرير... به . وهو عند النسائي مختصر.
ثم أخرجه هو، ومسلم، وابن الجارود (509) ، وأحمد (1/259 و 315) من
طرق أخرى عن منصور... به.
والطحاوي (1/437) من طريق يزيد بن أبي زياد عن مجاهد... به.
وتابعه عكرمة عن ابن عباس... به: أخرجه البخاري (3/166 و 4/253
و 5/66) ، والبيهقي، وأحمد (1/253) .
ومعمر عن عمرو بن دينار عن ابن عباس: أخرجه أحمد (1/348) .
وسنده على شرط الشيخين. لكن خالفه زكريا بن إسحاق فقال: حدثنا عمرو
ابن دينار عن عكرمة عنه: علقه البخاري، ووصله الإسماعيلي وأبو نعيم، كما في
"الفتح "، ولم يتعرض لرواية معمر بذكر! ولعلها شاذة. والله أعلم.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”مکہ مکرمہ کو اللہ تعالیٰ نے اس دن ہی حرام قرار دے دیا تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین پیدا فرمائے۔ یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہوگا۔ میرے لیے بھی دن کے کچھ حصے ہی میں حلال ہوا۔ اور اب یہ پھر اللہ تعالیٰ کے حرام کرنے کے مطابق قیامت تک کے لیے حرام ہے۔ اس کی گھاس نہ کاٹی جائے۔ اس کے درخت نہ کاٹے جائیں۔ اس کے شکار کو نہ چھیڑا جائے۔ اس کی گمشدہ چیز کسی کے لیے حلال نہیں مگر جو اعلان کرتا رہے۔ حضرت عباس ؓ نے جو کہ ایک تجربہ کار شخص تھے، کھڑے ہو کر کہا: مگر اذخر کیونکہ یہ ہمارے گھروں اور قبروں کے کام آتی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ٹھیک (ہے) مگر اذخر۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہ مکہ ہے جس کی حرمت اللہ تعالیٰ نے اسی دن قائم کر دی تھی جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، صرف میرے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا اور وہ یہی گھڑی ہے اور یہ اب اللہ تعالیٰ کے حرام کر دینے کی وجہ سے قیامت تک حرام رہے گا، نہ اس کی تازہ گھاس کاٹی جائے گی، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ اس کی کوئی گری پڑی چیز حلال ہو گی، مگر اس شخص کے لیے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو“، یہ سنا تو ابن عباس ؓ اٹھے، وہ ایک تجربہ کار شخص تھے اور کہنے لگے سوائے اذخر کے، کیونکہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”سوائے اذخر کے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “This Makkah was made sacred by Allah, the Mighty and Sublime, the day He created the heavens and the Earth. Fighting therein was not permitted for anyone before me or after me, rather it was permitted for me for a short part of a day. At this moment it is a sanctuary that is sacred by the decree of Allah until the Day of Resurrection. Its green grass is not to be uprooted or cut, its trees are not to be cut and its game is not to be disturbed. It is not permissible to pick up its lost property except by one who will announce it publicly.” Al-’Abbas, who was a man of experience, stood up and said: “Except Idhkhir, for we use it for our graves and houses.” He said: “Except Idhkhir.” (Sahih)