Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Not Raising The Hands When Seeing The House)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2895.
حضرت مہاجر مکی سے روایت ہے کہ حضرت جابر ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھتا ہے، کیا وہ ہاتھ اٹھائے؟ وہ فرمانے لگے: میں تو نہیں سمجھتا کہ یہودیوں کے علاوہ کوئی شخص یہ کام کرتا ہو۔ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کیا۔ ہم تو ایسے نہیں کرتے تھے۔
تشریح:
یہ روایت ضعیف ہے۔ یہود بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے کیونکہ وہ تو بیت اللہ جاتے ہی نہیں تھے، وہ تو بیت اللہ کے دشمن تھے۔ ممکن ہے اس کا مطلب یہ ہو کہ یہودی اپنی عبادت گاہوں یا بیت المقدس کو دیکھتے وقت ہاتھ اٹھاتے ہیں، ہمیں ان کے طریقے پر عمل نہیں کرنا چاہیے یا پھر یہ مطلب ہوگا کہ غیر موقع محل پر ہاتھ یہودی ہی اٹھاتے ہیں ہمیں ایسے نہیں کرنا چاہیے۔ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہودی بیت اللہ کو دیکھ کر تحقیراً ہاتھ اٹھاتے تھے اور اس سے ان کا مقصود اسے گرانے کے ارادے کا اظہار ہوتا تھا۔ پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال مذکورہ روایت ضعیف ہے۔ اس کے برعکس حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اس کا ثبوت ملتا ہے، اس لیے اگر کوئی بیت اللہ کو دیکھتے وقت دونوں ہاتھ بطور تعظیم اٹھا لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (مناسك الحج والعمرة للألباني: ص ۲۰)
حضرت مہاجر مکی سے روایت ہے کہ حضرت جابر ؓ سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھتا ہے، کیا وہ ہاتھ اٹھائے؟ وہ فرمانے لگے: میں تو نہیں سمجھتا کہ یہودیوں کے علاوہ کوئی شخص یہ کام کرتا ہو۔ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کیا۔ ہم تو ایسے نہیں کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت ضعیف ہے۔ یہود بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے کیونکہ وہ تو بیت اللہ جاتے ہی نہیں تھے، وہ تو بیت اللہ کے دشمن تھے۔ ممکن ہے اس کا مطلب یہ ہو کہ یہودی اپنی عبادت گاہوں یا بیت المقدس کو دیکھتے وقت ہاتھ اٹھاتے ہیں، ہمیں ان کے طریقے پر عمل نہیں کرنا چاہیے یا پھر یہ مطلب ہوگا کہ غیر موقع محل پر ہاتھ یہودی ہی اٹھاتے ہیں ہمیں ایسے نہیں کرنا چاہیے۔ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ یہودی بیت اللہ کو دیکھ کر تحقیراً ہاتھ اٹھاتے تھے اور اس سے ان کا مقصود اسے گرانے کے ارادے کا اظہار ہوتا تھا۔ پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال مذکورہ روایت ضعیف ہے۔ اس کے برعکس حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اس کا ثبوت ملتا ہے، اس لیے اگر کوئی بیت اللہ کو دیکھتے وقت دونوں ہاتھ بطور تعظیم اٹھا لیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (مناسك الحج والعمرة للألباني: ص ۲۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مہاجر مکی کہتے ہیں کہ جابر بن عبداللہ ؓ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو بیت اللہ کو دیکھے، تو کیا وہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے؟ انہوں نے کہا: میں نہیں سمجھتا کہ یہود کے سوا کوئی ایسا کرتا ہے۔ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کیا، تو ہم ایسا نہیں کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Al Muhajir Al-Makki said: “Jabir bin ‘Abdullah was asked whether a man should raise his hands when he sees the House. He said: “I do not think that anyone does that except the Jews. We performed Hajj with the Messenger of Allah (ﷺ) and we did not do that.” (Da’if)