Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Building Of The Kabah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2903.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا: ”اے عائشہ! اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تیری قوم کا دورِ جاہلیت ابھی قریب ہے تو میں کعبے کو گرانے کا حکم دیتا اور اس میں وہ حصہ بھی داخل کر دیتا جو اس سے نکال دیا گیا ہے۔ اور میں اس کا دروازہ زمین کے برابر لگا دیتااور اس کے دروازے بنا دیتا، ایک مشرقی، ایک مغربی کیونکہ قریش مکہ اس کی مکمل تعمیر سے عاجز آگئے تھے (کہ ان کا حلال مال ختم ہوگیا تھا)۔ اور میں اسے حضرت ابراہیم ؑ کی صحیح بنیادوں پر تعمیر کرتا۔“ حضرت عروہ نے کہا: یہی وجہ ہے جس نے حضرت ابن زبیر ؓ کو آمادہ کیا کہ کعبے کو گرا کر (رسول اللہﷺ کی خواہش کے مطابق) تعمیر کریں۔ (راوی حدیث) یزید نے کہا: جب حضرت ابن زبیر ؓ نے کعبے کو گرایا اور پھر بنایا تو میں حاضر تھا۔ آپ نے اس میں حجر کا کچھ حصہ داخل کر دیا تھا، نیز میں نے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادیں بھی دیکھیں۔ وہ پتھر تھے اونٹوں کی کوہانوں جیسے، جنھیں ایک دوسرے میں پھنسا دیا گیا تھا۔
تشریح:
”حجر کا کچھ حصہ“ گویا مکمل حجر بیت اللہ کا حصہ نہیں۔ کچھ حصہ حقیقتاً باہر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دیوار اس پورے حصے کے اردگرد بنا دی گئی ہے۔ دیوار ہی کی وجہ سے اسے حجر کہتے ہیں۔ آج کل بھی حجر یا حطیم کی دیوار پر اس جگہ نشان لگا دیے گئے ہیں جہاں تک بیت اللہ کا حصہ ہے۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا: ”اے عائشہ! اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تیری قوم کا دورِ جاہلیت ابھی قریب ہے تو میں کعبے کو گرانے کا حکم دیتا اور اس میں وہ حصہ بھی داخل کر دیتا جو اس سے نکال دیا گیا ہے۔ اور میں اس کا دروازہ زمین کے برابر لگا دیتااور اس کے دروازے بنا دیتا، ایک مشرقی، ایک مغربی کیونکہ قریش مکہ اس کی مکمل تعمیر سے عاجز آگئے تھے (کہ ان کا حلال مال ختم ہوگیا تھا)۔ اور میں اسے حضرت ابراہیم ؑ کی صحیح بنیادوں پر تعمیر کرتا۔“ حضرت عروہ نے کہا: یہی وجہ ہے جس نے حضرت ابن زبیر ؓ کو آمادہ کیا کہ کعبے کو گرا کر (رسول اللہﷺ کی خواہش کے مطابق) تعمیر کریں۔ (راوی حدیث) یزید نے کہا: جب حضرت ابن زبیر ؓ نے کعبے کو گرایا اور پھر بنایا تو میں حاضر تھا۔ آپ نے اس میں حجر کا کچھ حصہ داخل کر دیا تھا، نیز میں نے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادیں بھی دیکھیں۔ وہ پتھر تھے اونٹوں کی کوہانوں جیسے، جنھیں ایک دوسرے میں پھنسا دیا گیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
”حجر کا کچھ حصہ“ گویا مکمل حجر بیت اللہ کا حصہ نہیں۔ کچھ حصہ حقیقتاً باہر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دیوار اس پورے حصے کے اردگرد بنا دی گئی ہے۔ دیوار ہی کی وجہ سے اسے حجر کہتے ہیں۔ آج کل بھی حجر یا حطیم کی دیوار پر اس جگہ نشان لگا دیے گئے ہیں جہاں تک بیت اللہ کا حصہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اگر تیری قوم کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا دیے جانے کا حکم دیتا، اور جو حصہ اس سے نکال دیا گیا ہے اسے اس میں داخل کر دیتا، اور اسے زمین کے برابر کر دیتا، اور اس میں دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ مشرقی جانب اور ایک مغربی جانب، کیونکہ وہ اس کی تعمیر سے عاجز رہے تو میں اسے ابراہیم ؑ کی بنیاد پر پہنچا دیتا۔“ راوی کہتے ہیں: اسی چیز نے عبداللہ بن زبیر ؓ کو اسے منہدم کرنے پر آمادہ کیا۔ یزید (راوی حدیث) کہتے ہیں: میں موجود تھا جس وقت ابن زبیر ؓ نے اسے گرا کر دوبارہ بنایا، اور حطیم کو اس میں شامل کیا۔ اور میں نے ابراہیم ؑ کی بنیاد کے پتھر دیکھے، وہ پتھر اونٹ کی کوہان کی طرح تھے، ایک دوسرے میں پیوست۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) said to her: “'Aishah (RA), were it not for the fact that your people have recently left Jahiliyyah, I would have commanded that the House be knocked down, and I would have incorporated into it what was left out of it. I would have made its (door) in level with the ground and I would have given it two doors, an eastern door and a western door. For they built it too small, and by doing this, it would have been built on the foundations of Ibrahim ؑ.” He (one of the narrators) said: “This is what motivated Ibn Az Zubair to knock it down.” Yazid said: “I saw Ibn Az-Zubair when he knocked it down and rebuilt it, and included part of the Hijr in it. And I saw the foundations of Ibrahim ؑ, stones like the humps of camels joined to one another.” (Sahih)