باب: بیت اللہ میں (رسو ل اللہ ﷺ کے) نماز پڑھنے کی جگہ
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Place Where The Prophet Prayed Inside The House)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2909.
حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کعبے کے اندر تشریف لے گئے۔ آپ نے کعبے کے اطراف (کونوں) میں تسبیحات و تکبیرات کہیں، نماز نہیں پڑھی، پھر آپ باہر تشریف لائے تو مقام ابراہیم کے پیچھے (کعبہ رخ ہو کر) دو رکعات پڑھیں، پھر فرمایا: ”یہ قبلہ ہے۔“
تشریح:
(1) حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے جس میں نماز کی نفی ہے۔ ممکن ہے حضرت اسامہ کو کسی وجہ سے آپ کے نماز پڑھنے کا پتہ نہ چلا ہو۔ لیکن مسند احمد: (۵/ ۳۰۴ وسندہ صحیح) میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ آپ نے بیت اللہ میں نماز پڑھی ہے۔ ممکن ہے انھیں کسی معتبر شخص نے بتلایا ہو، اس لیے انھیں یقین آگیا ہو۔ پہلی روایت ان کے اپنے علم کے مطابق ہے۔ اصولی طور پر نفی اور اثبات میں مقابلہ ہو تو اثبات کو ترجیح ہوتی ہے کیونکہ ممکن سے نفی کرنے والے کو پتا نہ چلا ہو یا وہ بھول گیا ہو، وغیرہ۔ (2) ”یہ قبلہ ہے“ یعنی کعبہ قبلہ ہے۔ (3) یہ روایات فتح مکہ کے بارے میں ہیں مگر دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ حجۃ الوداع کے موقع پر بھی بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے۔ اور بعد میں افسوس کا بھی اظہار کیا تھا کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ سمجھ لیں اور تنگی میں نہ پڑیں۔
حضرت اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کعبے کے اندر تشریف لے گئے۔ آپ نے کعبے کے اطراف (کونوں) میں تسبیحات و تکبیرات کہیں، نماز نہیں پڑھی، پھر آپ باہر تشریف لائے تو مقام ابراہیم کے پیچھے (کعبہ رخ ہو کر) دو رکعات پڑھیں، پھر فرمایا: ”یہ قبلہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت صحیح مسلم میں بھی ہے جس میں نماز کی نفی ہے۔ ممکن ہے حضرت اسامہ کو کسی وجہ سے آپ کے نماز پڑھنے کا پتہ نہ چلا ہو۔ لیکن مسند احمد: (۵/ ۳۰۴ وسندہ صحیح) میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ آپ نے بیت اللہ میں نماز پڑھی ہے۔ ممکن ہے انھیں کسی معتبر شخص نے بتلایا ہو، اس لیے انھیں یقین آگیا ہو۔ پہلی روایت ان کے اپنے علم کے مطابق ہے۔ اصولی طور پر نفی اور اثبات میں مقابلہ ہو تو اثبات کو ترجیح ہوتی ہے کیونکہ ممکن سے نفی کرنے والے کو پتا نہ چلا ہو یا وہ بھول گیا ہو، وغیرہ۔ (2) ”یہ قبلہ ہے“ یعنی کعبہ قبلہ ہے۔ (3) یہ روایات فتح مکہ کے بارے میں ہیں مگر دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ حجۃ الوداع کے موقع پر بھی بیت اللہ میں داخل ہوئے تھے۔ اور بعد میں افسوس کا بھی اظہار کیا تھا کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ سمجھ لیں اور تنگی میں نہ پڑیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ میں داخل ہوئے، تو اس کے کناروں میں آپ نے تسبیح پڑھی اور تکبیر کہی اور نماز نہیں پڑھی،۱؎ پھر آپ باہر نکلے، اور مقام ابراہیم کے پیچھے آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر فرمایا: ”یہ قبلہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اسامہ کی یہ نفی ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے، وہ کسی کام میں مشغول رہے ہوں گے جس کی وجہ سے انہیں آپ کے نماز پڑھنے کا علم نہیں ہو سکا ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Usamah bin Zaid said: “The Messenger of Allah (ﷺ) entered the Ka’bah and recited the Tasbih and the Takbir in its corners, but he did not pray. Then he came out and prayed two Rak’ahs behind the Maqam, then he said: ‘This is the Qiblah.” (Hasan)