کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: نفاس والی عورت احرام کے وقت کیا کرے؟
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: What A Woman Who Is Bleeding Folowing Childbirth Should Do When In Ihram)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
291.
محمد (بن علی المعروف امام باقررحمہ اللہ) بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس آئے اور ان سے نبیٔ اکرم ﷺ کے حج کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ (حج کے لیے) نکلے تو ذوالقعدہ کے پانچ دن باقی تھے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے حتیٰ کہ آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس ؓ نے محمد بن ابوبکر ؓ کو جنم دیا۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو پیغام بھیجا کہ میں کیسے کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’غسل کرکے لنگوٹ باندھ لو، پھر لبیک کہنا شروع کر دو۔‘‘
تشریح:
(1) نفاس سے مراد وہ خون ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد عورت کو آتا ہے۔ اس دوران میں بھی عورت کے لیے نماز، روزہ، قرآن اور جماع ممنوع ہے۔ خون کے اختتام پر غسل کرنے کے بعد مذکورہ چیزیں حلال ہوتی ہیں۔ (2) احرام کے مسئلے میں نفاس والی عورت باقی عورتوں کے برابر ہے، وہ لبیک کہے گی اور حج کے تمام ارکان بھی ادا کرے گی مگر طواف اور سعی نہیں کرے گی کیونکہ اس کا حکم حیض والی عورت کی طرح ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وابن الجارود
بطوله) .
إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي وعثمان بن أبي شيبة وهشام بن
عمار وسليمان بن عبد الرحمن الدمشقيان- وربما زاد بعضهم على بعض الكلمة
والشيء- قالوا: ثنا حاتم بن إسماعيل: ثنا جعفر بن محمد.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه بطوله كما يأتي.
والحديث أخرجه البيهقي (5/7- 9) من طريق المصنف.
وأخرجه ابن الجارود (469) من طريق النفيلي وحده.
وابن ماجه (2/252- 258) من حديث هشام بن عمار وحده.
ومسلم (4/38- 43) ، والدارمي (2/44- 49) من طرق أخرى عن حاتم بن
إسماعيل... بطوله.
وأخرج النسائي وأحمد وغيرهما... أطرافاً منه. وقد خرجته بتوسع في الجزء
الذي كنت جمعته في حديث جابر هذا، مستوعباً طرقه وزياداته، وهو مطبوع.
محمد (بن علی المعروف امام باقررحمہ اللہ) بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کے پاس آئے اور ان سے نبیٔ اکرم ﷺ کے حج کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ (حج کے لیے) نکلے تو ذوالقعدہ کے پانچ دن باقی تھے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے حتیٰ کہ آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس ؓ نے محمد بن ابوبکر ؓ کو جنم دیا۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو پیغام بھیجا کہ میں کیسے کروں؟ آپ نے فرمایا: ’’غسل کرکے لنگوٹ باندھ لو، پھر لبیک کہنا شروع کر دو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
(1) نفاس سے مراد وہ خون ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد عورت کو آتا ہے۔ اس دوران میں بھی عورت کے لیے نماز، روزہ، قرآن اور جماع ممنوع ہے۔ خون کے اختتام پر غسل کرنے کے بعد مذکورہ چیزیں حلال ہوتی ہیں۔ (2) احرام کے مسئلے میں نفاس والی عورت باقی عورتوں کے برابر ہے، وہ لبیک کہے گی اور حج کے تمام ارکان بھی ادا کرے گی مگر طواف اور سعی نہیں کرے گی کیونکہ اس کا حکم حیض والی عورت کی طرح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد کہتے ہیں کہ ہم لوگ جابر بن عبداللہ کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے نبی اکرم ﷺ کے حج (حجۃ الوداع) کے متعلق دریافت کیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ پچیس ذی قعدہ کو نکلے ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ نکلے، یہاں تک کہ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس نے محمد بن ابوبکر کو جنا، تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آدمی بھیج کر دریافت کیا کہ اب میں کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”غسل کر لو اور لنگوٹ کس لو، پھر لبیک پکارو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ja’far bin Muhammad said: “My father told me: ‘We came to Jabir bin ‘Abdullah and asked him about the Hajj of the Prophet (ﷺ) . He narrated: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) set out when there were five (days) remaining in Dhul Qa’dah, and we set out with him. When he came to Dhul-Hulaifah, Asma’ bint ‘Umais gave birth to Muhammad bin Abi Bakr. She sent word to the Messenger of Allah (ﷺ) asking what she should do. He said: ‘Perform Ghusl, bind yourself with a cloth then begin (the Talbiyah for Ihram).''' (Sahih)