Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Speaking During Tawaf)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2921.
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جسے ایک دوسرا آدمی کسی چیز سے چلا رہا تھا جس کی اس نے نذر مان رکھی تھی۔ نبیﷺ نے اسے پکڑا اور توڑ دیا اور فرمایا: ”یہ (عجب) نذر ہے!“
تشریح:
دور جاہلیت میں لوگ عجیب وغریب نذریں مانتے تھے جن سے کسی کو کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا بلکہ وہ انسانی وقار کے خلاف ہوتی تھیں، مثلاً: پیدل حج کو جاؤں گا، دھوپ میں رہوں گا، سر پر اوڑھنی نہیں لوں گی، کسی سے کلام نہیں کروں گا، جوتا نہیں پہنوں گا، ننگا طواف کروں گا وغیرہ۔ ظاہر ہے یہ فضول کام ہیں بلکہ اپنے آپ کو عذاب میں ڈالنے والی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا ان کاموں سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ ایسے کام اللہ تعالیٰ کی ناراضی کو دعوت دیتے ہیں، لہٰذا ایسی نذر پوری نہ کی جائے بلکہ کفارہ دے دیا جائے۔ (بعض ائمہ کے نزدیک) اس حدیث میں مذکور شخص نے بھی نذر مانی ہوگی کہ میں اپنی ناک میں نکیل ڈال کر طواف کروں گا۔ اس طرح وہ لوگوں کے لیے تماشا بن گیا تھا، لہٰذا رسول اللہﷺ نے اظہار ناراضی فرمایا۔
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جسے ایک دوسرا آدمی کسی چیز سے چلا رہا تھا جس کی اس نے نذر مان رکھی تھی۔ نبیﷺ نے اسے پکڑا اور توڑ دیا اور فرمایا: ”یہ (عجب) نذر ہے!“
حدیث حاشیہ:
دور جاہلیت میں لوگ عجیب وغریب نذریں مانتے تھے جن سے کسی کو کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا بلکہ وہ انسانی وقار کے خلاف ہوتی تھیں، مثلاً: پیدل حج کو جاؤں گا، دھوپ میں رہوں گا، سر پر اوڑھنی نہیں لوں گی، کسی سے کلام نہیں کروں گا، جوتا نہیں پہنوں گا، ننگا طواف کروں گا وغیرہ۔ ظاہر ہے یہ فضول کام ہیں بلکہ اپنے آپ کو عذاب میں ڈالنے والی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا ان کاموں سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ ایسے کام اللہ تعالیٰ کی ناراضی کو دعوت دیتے ہیں، لہٰذا ایسی نذر پوری نہ کی جائے بلکہ کفارہ دے دیا جائے۔ (بعض ائمہ کے نزدیک) اس حدیث میں مذکور شخص نے بھی نذر مانی ہوگی کہ میں اپنی ناک میں نکیل ڈال کر طواف کروں گا۔ اس طرح وہ لوگوں کے لیے تماشا بن گیا تھا، لہٰذا رسول اللہﷺ نے اظہار ناراضی فرمایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جسے ایک آدمی ایک ایسی چیز سے (باندھ کر) کھینچے لیے جا رہا تھا جسے اس نے نذر میں ذکر کیا تھا، تو نبی اکرم ﷺ نے اسے لے کر کاٹ دیا، فرمایا: ”یہ نذر ہے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی نذر اس طرح بھی ادا ہو جائے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) passed by a man who was leading another man with something that he had stipulated in a vow. The Prophet (ﷺ) took it and broke it, and he said: ‘It is a vow.” (Sahih)