Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Is it permissible to speak during Tawaf?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2922.
حضرت طاؤس ایک ایسے شخص سے بیان کرتے ہیں جنھوں نے نبیﷺ سے فیض صحبت پایا کہ آپﷺ نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف نماز (کی طرح عبادت) ہے، لہٰذا اس میں کم ہی کوئی بات کرو۔“ یہ الفاظ یوسف (بن سعید) کے ہیں۔ حنظلہ بن ابوسفیان نے حسن بن مسلم کی مخالفت کی ہے۔
تشریح:
(۱) اختلاف یہ ہے کہ حسن بن مسلم نے اس روایت کو مرفوع بیان کیا جبکہ حنظلہ بن ابوسفیان نے موقوف۔ (۲) ”ایسے شخص سے“ آئندہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ (۳) ”نماز کی طرح“ دونوں میں اللہ کا ذکر ہے۔ دونوں گناہوں کی معافی کا موجب ہیں۔ طواف بیت اللہ کا تحیہ مجبوری اور ضرورت کے وقت اور یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے۔ کبھی کبھی قلت عدم کے معنیٰ میں بھی ہوتی ہے، یعنی کلام نہ کرو۔ مراد فالتو کلام ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ طواف بالکل نماز کی طرح نہیں ہے، بلکہ بعض احکام میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں جیسے نماز میں کلام نہیں کیا جا سکتا، لیکن طواف میں جائز ہے۔ اسی طرح طہارت کا مسئلہ ہے۔ نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ پوری نماز پڑھنی پڑے گی، لیکن طواف میں ایسا نہیں ہوگا، بلکہ وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں وضو کر کے دوبارہ وہیں سے طواف کر لے جہاں سے اس نے چھوڑا تھا، یا طواف مکمل کر کے آخر میں وضو کر کے دو رکعت پڑھ لے۔ واللہ أعلم
حضرت طاؤس ایک ایسے شخص سے بیان کرتے ہیں جنھوں نے نبیﷺ سے فیض صحبت پایا کہ آپﷺ نے فرمایا: ”بیت اللہ کا طواف نماز (کی طرح عبادت) ہے، لہٰذا اس میں کم ہی کوئی بات کرو۔“ یہ الفاظ یوسف (بن سعید) کے ہیں۔ حنظلہ بن ابوسفیان نے حسن بن مسلم کی مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(۱) اختلاف یہ ہے کہ حسن بن مسلم نے اس روایت کو مرفوع بیان کیا جبکہ حنظلہ بن ابوسفیان نے موقوف۔ (۲) ”ایسے شخص سے“ آئندہ روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔ (۳) ”نماز کی طرح“ دونوں میں اللہ کا ذکر ہے۔ دونوں گناہوں کی معافی کا موجب ہیں۔ طواف بیت اللہ کا تحیہ مجبوری اور ضرورت کے وقت اور یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے۔ کبھی کبھی قلت عدم کے معنیٰ میں بھی ہوتی ہے، یعنی کلام نہ کرو۔ مراد فالتو کلام ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ طواف بالکل نماز کی طرح نہیں ہے، بلکہ بعض احکام میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں جیسے نماز میں کلام نہیں کیا جا سکتا، لیکن طواف میں جائز ہے۔ اسی طرح طہارت کا مسئلہ ہے۔ نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ پوری نماز پڑھنی پڑے گی، لیکن طواف میں ایسا نہیں ہوگا، بلکہ وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں وضو کر کے دوبارہ وہیں سے طواف کر لے جہاں سے اس نے چھوڑا تھا، یا طواف مکمل کر کے آخر میں وضو کر کے دو رکعت پڑھ لے۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک شخص جس نے رسول اللہ ﷺ کو پایا ہے، کہتے ہیں: ”بیت اللہ کا طواف نماز ہے تو (دوران طواف) باتیں کم کرو۔“ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) اس حدیث کے الفاظ یوسف (یوسف بن سعید) کے ہیں۔ حنظلہ بن ابی سفیان نے ان کی یعنی حسن ۱؎ مخالفت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہاں مخالفت سے لفظی مخالفت مراد ہے ، معنوی نہیں کیونکہ مبہم اور مفسر میں کوئی تضاد نہیں ہے، حسن نے صحابی کے نام کو مبہم رکھا ہے، اور حنظلہ نے نام کی وضاحت کر دی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Tawus, from a man who met the Prophet (ﷺ) , that he said: “Tawaf of the House is a form of Salah, so speak little.” (Sahih Mawquf) This is the wording of Yusuf, which was contradicted by Hanzalah bin Abi Sufyan: