باب: بیت اللہ کے پاس آتے ہی طواف کیسے کرے؟اور حجر اسود کو چھونے کے بعد کی کس طرف چلے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: How To Perfom Tawaf Upon Arrival and Which Of Its Sides One Goes After Touching The Stone)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2939.
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مسجد میں داخل ہوئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر دائیں طرف کو چلے۔ تین چکر دوڑ کر (کندھے ہلاتے ہوئے) چلے اور چار چکر آہستہ چلے، پھر مقام ابراہیم کے پاس آئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرة: ۲: ۱۲۵) ”تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔“ اور دو رکعا اس طرح پڑھیں کہ مقام ابراہیم آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ دو رکعت پڑھنے کے بعد پھر بیت اللہ کے پاس گئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر صفا کی طرف نکل گئے۔
تشریح:
(1) بیت اللہ میں آتے ہوئے سب سے پہلے طواف کیا جاتا ہے اور طواف کی ابتدا حجر اسود سے ہوتی ہے۔ بوسہ یا ہاتھ لگ سکے تو اچھی بات ہے ورنہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے طواف شروع کر دے۔ ہر چکر حجر اسود پر ختم ہوگا۔ ہر چکر کی ابتدا میں حجر اسود کو بوسہ دینا یا چھونا ہوگا ورنہ برابر سے اشارہ کر کے نیا چکر شروع کر دے۔ آخری چکر ختم کر کے پھر حجر اسود کے پاس آئے اور پھر دو رکعت تحیۃ الطواف ادا کرے، پھر حجر اسود کے پاس آئے، پھر حج یا عمرے کی صورت میں سعی کرے۔ عام طواف میں صفا مروہ کی سعی نہیں کی جاتی عمرے کے طواف یا حج کے پہلے طواف میں رمل اور اضطباع بھی کیا جاتا ہے۔ رمل سے مراد پہلے تین چکروں میں بھاگنے کے انداز میں کندھے ہلا کر چلنا ہے اور اضطباع سے مراد دائیں کندھے کو ننگا کرنا ہے۔ اضطباع پورے طواف میں ہوگا، البتہ طواف سے پہلے یا بعد میں اضطباع نہیں ہوگا۔ مذکورہ دو طوافوں کے علاوہ کسی طواف میں رمل یا اضطباع نہیں ہوگا۔ (2) ”دائیں طرف کو چلے۔“ حجر اسود کی دائیں طرف کیونکہ بیت اللہ کے دروازے کی دائیں طرف، حجر اسود والی جانب ہی بنتی ہے، یا اپنی دائیں طرف اگر منہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ تشریف لائے تو مسجد میں داخل ہوئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر دائیں طرف کو چلے۔ تین چکر دوڑ کر (کندھے ہلاتے ہوئے) چلے اور چار چکر آہستہ چلے، پھر مقام ابراہیم کے پاس آئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرة: ۲: ۱۲۵) ”تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔“ اور دو رکعا اس طرح پڑھیں کہ مقام ابراہیم آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان تھا۔ دو رکعت پڑھنے کے بعد پھر بیت اللہ کے پاس گئے اور حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر صفا کی طرف نکل گئے۔
حدیث حاشیہ:
(1) بیت اللہ میں آتے ہوئے سب سے پہلے طواف کیا جاتا ہے اور طواف کی ابتدا حجر اسود سے ہوتی ہے۔ بوسہ یا ہاتھ لگ سکے تو اچھی بات ہے ورنہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے طواف شروع کر دے۔ ہر چکر حجر اسود پر ختم ہوگا۔ ہر چکر کی ابتدا میں حجر اسود کو بوسہ دینا یا چھونا ہوگا ورنہ برابر سے اشارہ کر کے نیا چکر شروع کر دے۔ آخری چکر ختم کر کے پھر حجر اسود کے پاس آئے اور پھر دو رکعت تحیۃ الطواف ادا کرے، پھر حجر اسود کے پاس آئے، پھر حج یا عمرے کی صورت میں سعی کرے۔ عام طواف میں صفا مروہ کی سعی نہیں کی جاتی عمرے کے طواف یا حج کے پہلے طواف میں رمل اور اضطباع بھی کیا جاتا ہے۔ رمل سے مراد پہلے تین چکروں میں بھاگنے کے انداز میں کندھے ہلا کر چلنا ہے اور اضطباع سے مراد دائیں کندھے کو ننگا کرنا ہے۔ اضطباع پورے طواف میں ہوگا، البتہ طواف سے پہلے یا بعد میں اضطباع نہیں ہوگا۔ مذکورہ دو طوافوں کے علاوہ کسی طواف میں رمل یا اضطباع نہیں ہوگا۔ (2) ”دائیں طرف کو چلے۔“ حجر اسود کی دائیں طرف کیونکہ بیت اللہ کے دروازے کی دائیں طرف، حجر اسود والی جانب ہی بنتی ہے، یا اپنی دائیں طرف اگر منہ بیت اللہ کی طرف ہو۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ آئے تو مسجد الحرام میں گئے، اور حجر اسود کا بوسہ لیا، پھر اس کے داہنے جانب (باب کعبہ کی طرف) چلے، پھر تین پھیروں میں رمل کیا، اور چار پھیروں میں معمول کی چال چلے، پھر مقام ابراہیم پر آئے اور آیت کریمہ: «وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى» پڑھی پھر دو رکعت نماز پڑھی، اور مقام ابراہیم آپ کے اور کعبہ کے بیچ میں تھا ۔ پھر دونوں رکعت پڑھ کر بیت اللہ کے پاس آئے، اور حجر اسود کا استلام کیا، پھر آپ صفا کی طرف نکل گئے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) came to Makkah he entered the Masjid and touched the Stone, then he moved to his right and walked rapidly for three (rounds) and then walked (at a regular pace) for four. Then he came to the Maqam and said: ‘And take you (people) the Maqam (place) of Ibrahim as a place of prayer’ and prayed two Rak’ahs with the Maqam between him and the House. Then he came to the House after praying those two Rak’ahs and touched the Stone, then he went out to As-Safa.” (Sahih)