Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Where Should One Pray The Two Rakahs Of Tawaf?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2959.
حضرت مطلب بن ابی وداعہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا جب آپ ساتویں چکر سے فارغ ہوئے تو آپ طواف والی جگہ کے (باہر والے) کنارے کے پاس آگئے اور دو رکعتیں پڑھیں۔ (اس وقت) طواف کرنے والوں اور آپ کے درمیان کوئی شخص (بطور سترہ) نہ تھا۔
تشریح:
(1) ”کنارے کے پاس“ تاکہ طواف کرنے والوں کو دقت نہ ہو اور وہ نماز میں خلل نہ ڈالیں۔ معلوم ہوا طواف کی دو رکعتیں اگر مقام ابراہیم کے قریب پڑھنی ممکن نہ ہوں تو طواف کرنے والوں سے باہر آکر پڑھنی چاہئیں۔ بعض لوگ مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے کے لیے طواف کرنے والوں کے درمیان ہی میں نماز شروع کر دیتے ہیں، اس سے فریقین کو پریشانی ہوتی ہے۔ طواف کرنے والوں کو طواف کرنے میں اور نمازی کو اپنی نماز کی ادائیگی میں، بلکہ بسا اوقات رش کی وجہ سے نماز قطع کرنے تک کی نوبت آجاتی ہے، یہ درست نہیں بلکہ ایسی صورت میں دو رکعتیں مطاف سے باہر پڑھی جائیں۔ (2) ”کوئی شخص نہ تھا“ ابوداؤد میں ہے کہ آپ کے سامنے کوئی سترہ نہ تھا۔ (سنن ابی داؤد، المناسك، حدیث: ۲۰۱۶) اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ مسجد حرام میں سترہ ضروری نہیں۔ لیکن یہ استدلال محل نظر ہے۔ کیونکہ مذکورہ بالا روایت اور یہ دونوں ضعیف ہیں۔ مسجد حرام ہو یا کوئی اور جگہ سترے کا اہتمام ضروری ہے جیسا کہ یہ بات رسول اللہﷺ کے قول و فعل سے ثابت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: زاد المعاد: ۱/ ۳۰۵) البتہ اگر رش کی بنا پر اس کا اہتمام ممکن نہ ہو تو یہ اضطراری حالت ہے، لیکن کسی بھی صحیح حدیث سے اس کا عدم اہتمام ثابت نہیں۔ واللہ أعلم! اس مسئلے کی تفصیل پیچھے حدیث: ۷۵۹ میں گزر چکی ہے۔
حضرت مطلب بن ابی وداعہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا جب آپ ساتویں چکر سے فارغ ہوئے تو آپ طواف والی جگہ کے (باہر والے) کنارے کے پاس آگئے اور دو رکعتیں پڑھیں۔ (اس وقت) طواف کرنے والوں اور آپ کے درمیان کوئی شخص (بطور سترہ) نہ تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”کنارے کے پاس“ تاکہ طواف کرنے والوں کو دقت نہ ہو اور وہ نماز میں خلل نہ ڈالیں۔ معلوم ہوا طواف کی دو رکعتیں اگر مقام ابراہیم کے قریب پڑھنی ممکن نہ ہوں تو طواف کرنے والوں سے باہر آکر پڑھنی چاہئیں۔ بعض لوگ مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے کے لیے طواف کرنے والوں کے درمیان ہی میں نماز شروع کر دیتے ہیں، اس سے فریقین کو پریشانی ہوتی ہے۔ طواف کرنے والوں کو طواف کرنے میں اور نمازی کو اپنی نماز کی ادائیگی میں، بلکہ بسا اوقات رش کی وجہ سے نماز قطع کرنے تک کی نوبت آجاتی ہے، یہ درست نہیں بلکہ ایسی صورت میں دو رکعتیں مطاف سے باہر پڑھی جائیں۔ (2) ”کوئی شخص نہ تھا“ ابوداؤد میں ہے کہ آپ کے سامنے کوئی سترہ نہ تھا۔ (سنن ابی داؤد، المناسك، حدیث: ۲۰۱۶) اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ مسجد حرام میں سترہ ضروری نہیں۔ لیکن یہ استدلال محل نظر ہے۔ کیونکہ مذکورہ بالا روایت اور یہ دونوں ضعیف ہیں۔ مسجد حرام ہو یا کوئی اور جگہ سترے کا اہتمام ضروری ہے جیسا کہ یہ بات رسول اللہﷺ کے قول و فعل سے ثابت ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: زاد المعاد: ۱/ ۳۰۵) البتہ اگر رش کی بنا پر اس کا اہتمام ممکن نہ ہو تو یہ اضطراری حالت ہے، لیکن کسی بھی صحیح حدیث سے اس کا عدم اہتمام ثابت نہیں۔ واللہ أعلم! اس مسئلے کی تفصیل پیچھے حدیث: ۷۵۹ میں گزر چکی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مطلب بن ابی وداعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا جس وقت آپ طواف کے اپنے سات پھیروں سے فارغ ہوئے، تو مطاف کے کنارے آئے، اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور آپ کے اور طواف کرنے والوں کے درمیان کسی طرح کی آڑ نہ تھی.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : دیکھئیے حاشیہ حدیث رقم ۷۵۹۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Al Muttalib bin Abi Wada’ah said: “I saw the Prophet (ﷺ) when he had completed his seven (circuits of Tawaf); he came to the edge of the Mataf and prayed two Rak’ahs, with nothing in between him and the people who were circumambulating.”(Da’if)