قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ ذِكْرُ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2968 .   أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَكِنَّهَا نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ وَكَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بِهِمَا

سنن نسائی:

کتاب: مواقیت کا بیان 

  (

باب: صفا اور مروہ کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2968.   حضرت عروہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا﴾ ”اس (حاجی اور معتمر) پر کوئی حرج نہیں کہ وہ ان دونوں (صفا اور مروہ) کا طواف کرے۔“ کے بارے میں پوچھا کہ اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی صفا اور مروہ کا طواف نہ کرے تو اللہ کی قسم! اسے کوئی گناہ نہیں۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: اے بھانجے! تو نے بہت غلط بات کہی۔ اگر اس آیت کا مطلب یہ ہوتا جو تو بیان کرتا ہے تو آیت اس طرح ہوتی: ”(حج یا عمرے کرنے والا) اگر وہ صفا اور مروہ کا طواف نہ کرے تو اسے کوئی گناہ نہیں۔“ اصل میں بات یہ ہے کہ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ وہ اسلام لانے سے پہلے منات بت کے نام پر احرام باندھتے تھے۔ اس کی وہ پوجا کرتے تھے۔ وہ مشلل کے مقام پر نصب تھا۔ جو لوگ اس بت کے نام پر احرام باندھتے تھے، وہ صفا اور مروہ کے چکر لگانے کو گناہ سمجھتے تھے، پھر (اسلام لانے کے بعد) انھوں نے رسول اللہﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: {اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ…} ”صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ علامات میں سے ہیں، لہٰذا جو شخص حج یا عمرے کا احرام باندھے تو کوئی حرج نہیں کہ وہ ان کے چکر لگائے۔“ پھر رسول اللہﷺ نے ان کے درمیان چکر لگانا جاری فرما دیا، چنانچہ اب کسی کو اجازت نہیں کہ وہ ان میں چکر لگانا چھوڑ دے۔