باب: جو شخص عمرے کا احرام باندھے اور قربانی کا جانور ساتھ لے جائے‘وہ کیا کرے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: What Should A Person Do Who Entered Ihram For 'Umrah While Having Brought A Hadi With Him?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2992.
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ فرماتی ہیں کہ ہم (حجۃ الوداع میں) رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کی لبیک کہتے ہوئے (مکہ کو) آئے۔ جب ہم مکہ مکرمہ کے قریب ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں، وہ (عمرہ کر کے) حلال ہو جائے اور جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اپنے احرام پر قائم رہے۔“ حضرت اسماء نے کہا: (میرے خاوند) حضرت زبیر ؓ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا، لہٰذا وہ اپنے احرام پر قائم رہے۔ میرے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا، اس لیے میں حلال ہوگئی۔ اور میں نے اپنے عام کپڑے پہن لیے اور خوشبو بھی لگائی، پھر میں حضرت زبیر ؓ کے قریب ہو کر بیٹھی تو وہ کہنے لگے: مجھ سے دور ہو کر بیٹھو۔ میں نے (مذاق میں) کہا: کیا آپ کو خطرہ ہے کہ میں آپ پر زبردستی کود پڑوں گی؟
تشریح:
”دور ہو کر بیٹھو“ کیونکہ احرام کے دوران میں صرف جماع ہی حرام نہیں بلکہ مقدمات جماع، مثلاً: شہوت سے ہاتھ لگانا اور بوسہ وغیرہ لینا بھی منع ہے۔ خوشبو وغیرہ کی موجودگی میں میلان طبعی چیز ہے، اس لیے دور رہنے کا حکم دیا۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ فرماتی ہیں کہ ہم (حجۃ الوداع میں) رسول اللہﷺ کے ساتھ حج کی لبیک کہتے ہوئے (مکہ کو) آئے۔ جب ہم مکہ مکرمہ کے قریب ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں، وہ (عمرہ کر کے) حلال ہو جائے اور جس شخص کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اپنے احرام پر قائم رہے۔“ حضرت اسماء نے کہا: (میرے خاوند) حضرت زبیر ؓ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا، لہٰذا وہ اپنے احرام پر قائم رہے۔ میرے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا، اس لیے میں حلال ہوگئی۔ اور میں نے اپنے عام کپڑے پہن لیے اور خوشبو بھی لگائی، پھر میں حضرت زبیر ؓ کے قریب ہو کر بیٹھی تو وہ کہنے لگے: مجھ سے دور ہو کر بیٹھو۔ میں نے (مذاق میں) کہا: کیا آپ کو خطرہ ہے کہ میں آپ پر زبردستی کود پڑوں گی؟
حدیث حاشیہ:
”دور ہو کر بیٹھو“ کیونکہ احرام کے دوران میں صرف جماع ہی حرام نہیں بلکہ مقدمات جماع، مثلاً: شہوت سے ہاتھ لگانا اور بوسہ وغیرہ لینا بھی منع ہے۔ خوشبو وغیرہ کی موجودگی میں میلان طبعی چیز ہے، اس لیے دور رہنے کا حکم دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہ کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے، جب مکہ کے قریب ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے (یعنی احرام کھول دے) اور جس کے ساتھ ہدی ہو وہ اپنے احرام پر باقی رہے“، زبیر ؓ کے ساتھ ہدی تھی تو وہ اپنے احرام پر باقی رہے اور میرے پاس ہدی نہ تھی تو میں نے احرام کھول دیا، اپنے کپڑے پہن لیے اور اپنی خوشبو میں سے، خوشبو لگائی، پھر (جا کر) زبیر کے پاس بیٹھی، تو وہ کہنے لگے: مجھ سے دور ہو کر بیٹھو۔ تو میں نے ان سے کہا: کیا آپ ڈر رہے ہیں کہ میں آپ پر کود پڑوں گی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Asma’ bint Abi Bakr who said: “We came with the Messenger of Allah (ﷺ) reciting the Talbiyah for Hajj. When we drew close to Makkah, the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever does not have a Hadi with him, let him exit Ihram. Whoever has a Hadi with him, let him remain in Ihram.’ Az-Zubair had a Hadi with him so he remained in Ihram, but I did not have a Hadi with me so I exited Ihram, put on my ordinary garments, and put on some of my perfume. Then I sat down with Az Zubair and he said: ‘Go away from me.’ I said: ‘Are you afraid that I am going to jump on you?” (Sahih)