موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ الرَّوَاحُ يَوْمَ عَرَفَةَ)
حکم : صحیح
3005 . أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْهَبُ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ إِلَى الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ يَأْمُرُهُ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي أَمْرِ الْحَجِّ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ جَاءَهُ ابْنُ عُمَرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَأَنَا مَعَهُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِهِ أَيْنَ هَذَا فَخَرَجَ إِلَيْهِ الْحَجَّاجُ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ لَهُ مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَقَالَ لَهُ هَذِهِ السَّاعَةَ فَقَالَ لَهُ نَعَمْ فَقَالَ أُفِيضُ عَلَيَّ مَاءً ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَيْكَ فَانْتَظَرَهُ حَتَّى خَرَجَ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُصِيبَ السُّنَّةَ فَأَقْصِرْ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلْ الْوُقُوفَ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى ابْنِ عُمَرَ كَيْمَا يَسْمَعَ ذَلِكَ مِنْهُ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ قَالَ صَدَقَ
سنن نسائی:
کتاب: مواقیت کا بیان
باب: عرفے کے دن زوال کے فوری بعد جلدی عرفات پہچنا
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3005. حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ خلیفہ عبدالملک بن مروان نے (امیر حج) حجاج بن یوسف کو لکھا اور حکم دیا کہ حج کے مسائل میں حضرت ابن عمر ؓ کی مخالفت نہ کرے۔ جب عرفے کا دن ہوا تو سورج ڈھلنے کے وقت حضرت ابن عمر ؓ حجاج کی طرف آئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ آپ نے اس کے خیمے کے پاس آکر بلند آواز سے کہا: کدھر ہے وہ؟ حجاج باہر نکلا۔ اس نے ایک زرد رنگ میں رنگی ہوئی چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ کہنے لگا: اے ابوعبدالرحمن! کیا بات ہے؟ آپ نے فرمایا: اگر تو سنت پر عمل کرنا چاہتا ہے تو (خطبے اور نماز کے لیے) چل۔ اس نے کہا: اس وقت؟ آپ نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا: میں ذرا جسم پر پانی ڈال لوں، پھر میں آپ کے پاس آتا ہوں۔ آپ اس کا انتظار کرنے لگے حتیٰ کہ وہ نکلا اور میرے اور میرے والد (حضرت ابن عمر ؓ ) کے درمیان چلنے لگا۔ میں نے کہا: اگر تم سنت پر عمل کرنا چاہتے ہو تو خطبہ مختصر کرنا اور وقوف جلدی شروع کر دینا۔ وہ حضرت ابن عمر ؓ کی طرف دیکھنے لگا تاکہ ان سے بھی اس کی تصدیق سن لے۔ جب حضرت ابن عمر ؓ نے یہ دیکھا تو فرمایا: اس نے درست کہا ہے۔