Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Talbiyah At 'Arfat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3006.
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ عرفات میں تھا۔ وہ فرمانے لگے: کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو لبیک پکارتے نہیں سنتا؟ میں نے کہا: وہ حضرت معاویہ ؓ سے ڈرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اپنے خیمے سے نکلے اور بلند آواز سے پکارا: ”لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ“ تعجب ہے کہ انھوں نے حضرت علی ؓ سے بغض رکھنے کی وجہ سے رسول اللہﷺ کی سنت چھوڑ دی ہے۔
تشریح:
معلوم ہوتا ہے کہ عرفات میں لبیک کہنے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قائل تھے۔ ان کے سیاسی مخالفین نے دینی مسائل میں بھی ان کی مخالفت شروع کر دی، حالانکہ سیاسی مخالفت کا اثر مذہب اور مسلک پر نہیں پڑنا چاہیے۔ خیر! لبیک رمی تک وقفے وقفے سے کہتے رہنا چاہیے۔ عرفات ہو یا مزدلفہ۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ بعض فقہائے، مثلاً: حسن بصری کے نزدیک یوم عرفہ کی صبح کے بعد لبیک نہیں کہنا چاہیے۔ اور بعض کے نزدیک وقوف شروع ہونے کے بعد لبیک ختم کر دیا جائے۔ مسلک جمہوری تائید صحیح احادیث سے ہوتی ہے، لہٰذا وہی درست ہے، باقی سب اقوال قیاسی ہیں۔
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس ؓ کے ساتھ عرفات میں تھا۔ وہ فرمانے لگے: کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو لبیک پکارتے نہیں سنتا؟ میں نے کہا: وہ حضرت معاویہ ؓ سے ڈرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ اپنے خیمے سے نکلے اور بلند آواز سے پکارا: ”لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ“ تعجب ہے کہ انھوں نے حضرت علی ؓ سے بغض رکھنے کی وجہ سے رسول اللہﷺ کی سنت چھوڑ دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوتا ہے کہ عرفات میں لبیک کہنے میں اختلاف ہوگیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ قائل تھے۔ ان کے سیاسی مخالفین نے دینی مسائل میں بھی ان کی مخالفت شروع کر دی، حالانکہ سیاسی مخالفت کا اثر مذہب اور مسلک پر نہیں پڑنا چاہیے۔ خیر! لبیک رمی تک وقفے وقفے سے کہتے رہنا چاہیے۔ عرفات ہو یا مزدلفہ۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ بعض فقہائے، مثلاً: حسن بصری کے نزدیک یوم عرفہ کی صبح کے بعد لبیک نہیں کہنا چاہیے۔ اور بعض کے نزدیک وقوف شروع ہونے کے بعد لبیک ختم کر دیا جائے۔ مسلک جمہوری تائید صحیح احادیث سے ہوتی ہے، لہٰذا وہی درست ہے، باقی سب اقوال قیاسی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عباس ؓ کے ساتھ عرفات میں تھا تو وہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ ؓ سے ڈر رہے ہیں، (انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے) تو ابن عباس ؓ (یہ سن کر) اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور کہا: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ» (افسوس کی بات ہے) علی ؓ کی عداوت میں لوگوں نے سنت چھوڑ دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Saeed bin Jubair said: "I was with Ibn Abbas in Arafat and he said: 'Why do I not hear the people reciting Talbiyah?' I said: They are afraid of Muawiyah.' So Ibn Abbas went out of his tent and said: "Labbaik Allahumma Labbaik, Labbaik! They are only forsaking the Sunnah out of hatred for 'Ali.