باب: عرفات سے واپسی کے وقت سکون واطمینان اختیار کرنا چاہیے
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Command To Be Tranquil When Departing From 'Arafat)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3021.
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے واپسی کا سفر کیا تو اطمینان و سکون سے چلتے رہے اور لوگوں کو سکون واطمینان سے چلنے کا حکم دیا، البتہ وادی محسر میں اپنی سواری کو تیز کر لیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ جمرۂ عقبہ (اور دوسرے جمرات) کو خذف کی کنکریوں جیسی کنکریوں سے رمی کریں۔
تشریح:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: ۲۲/ ۴۱۸، ۴۱۹، وصحیح سنن أبي داؤد (مفصل) للألباني: ۶/ ۱۸۹، ۱۹۰) (2) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر ۲۹۹۹۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم من حديث
الفضل بن عباس) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا سفيان: حدثني أبو الزبير عن جابر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ لولا عنعنة أبي الزبير؛ لكن
قد رواه عنه ليث بن سعد، وهو لا يروي عنه إلا ما سمعه من جابر.
والحديث أخرجه البيهقي (5/125) من طريقين آخرين عن محمد بن
كثير... به.
ثم أخرجه هو، والنسائي (2/46) ، وابن ماجه (2/241) ، وأحمد (3/332
و 367 و 391) ؛ وزاد:
" لتأخذ أمتي مَنْسَكَها؛ فإني لا أدري لعلَي لا ألقاهم بعد عامهم هذا! ".
ولهذه الزيادة طريق أخرى، ستأتي في الكتاب في "باب رمي الجمار" رقم
(1719) .
وللنسائي (2/49) من الحديث: الإيضاع فقط؛ وهو رواية لأحمد (3/301) .
وأخرجه الدارمي (2/60) من طريق ليث عن أبي الزبير؛ لكن من حديث
أبي مَعْبَد مولى ابن عباس عن ابن عباس عن الفضل بن عباس... نحوه.
وكذلك رواه مسلم (4/71) من هذا الوجه.
وأخرجه هو، والنسائي والدارمي من طريق ابن جريج: أخبرني أبو الزبير... به.
لكن الظاهر أن أبا الزبير رواه عن جابر أيضاً؛ لرواية سفيان هذه.
وقد تابعه ابن جريج أيضاً، كما سيأتي في الموضع المشار إليه آنفاً.
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے واپسی کا سفر کیا تو اطمینان و سکون سے چلتے رہے اور لوگوں کو سکون واطمینان سے چلنے کا حکم دیا، البتہ وادی محسر میں اپنی سواری کو تیز کر لیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ جمرۂ عقبہ (اور دوسرے جمرات) کو خذف کی کنکریوں جیسی کنکریوں سے رمی کریں۔
حدیث حاشیہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: ۲۲/ ۴۱۸، ۴۱۹، وصحیح سنن أبي داؤد (مفصل) للألباني: ۶/ ۱۸۹، ۱۹۰) (2) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر ۲۹۹۹۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah departed (From Arafat) in a tranquil manner, and he enjoined them to be tranquil. He hurried in the valley of Muhassir and told them to stone the Jamrat with (pebbles like date stones or fingertips. (Daif)