باب: جو شخص مزدلفہ میں صبح کی نماز امام کے ساتھ نہ پا سکے؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Regarding One Who Does Not Catch Subh With The Imam In Al-Muzdalifah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3044.
حضرت عبدالرحمن بن یعمر دیلی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس عرفے میں موجود تھا جبکہ آپ کے پاس نجد والوں میں سے کچھ لوگ آئے۔ انھوں نے ایک آدمی سے کہا تو اس نے رسول اللہﷺ سے حج کے بارے میں سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: ”حج وقوف عرفہ کا نام ہے۔ جو شخص (عرفہ سے ہو کر) صبح کی نماز سے پہلے مزدلفہ میں آگیا، اس نے حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین ہیں: جو شخص دو دن ٹھہر کرجلدی آ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو شخص تیسرے دن بھی ٹھہرا رہا، اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔“ پھر آپ نے اپنے پیچھے ایک آدمی بٹھایا جو لوگوں میں یہ اعلان کرتا تھا۔
تشریح:
(1) ”منیٰ کے دن تین ہیں“ ویسے تو چار دن ہیں مگر چونکہ یوم نحر میں دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اس لیے اسے شمار نہیں فرمایا۔ ۱۱، ۱۲، ۱۳ منیٰ کے دن ہیں۔ ان ایام میں تینوں جمروں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں لیکن اگر کوئی شخص ۱۲ تاریخ کو رمی کر کے منیٰ سے چلا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اسے ۱۳ تاریخ کی رمی معاف ہے، لیکن اگر کوئی شخص ٹھہرا رہے تو اسے ۱۳ تاریخ کی رمی بھی کرنی پڑے گی۔ (2) ”اس پر بھی کوئی گناہ نہیں“ بلکہ ثواب ہوگا۔ گناہ کی نفی پہلے جملے کی مناسبت سے ہے، ورنہ ٹھہرنا گناہ کا احتمال نہیں رکھتا، البتہ جلدی چلے جانے میں گناہ کا احتمال ہو سکتا تھا۔
حضرت عبدالرحمن بن یعمر دیلی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نبیﷺ کے پاس عرفے میں موجود تھا جبکہ آپ کے پاس نجد والوں میں سے کچھ لوگ آئے۔ انھوں نے ایک آدمی سے کہا تو اس نے رسول اللہﷺ سے حج کے بارے میں سوال کیا۔ آپ نے فرمایا: ”حج وقوف عرفہ کا نام ہے۔ جو شخص (عرفہ سے ہو کر) صبح کی نماز سے پہلے مزدلفہ میں آگیا، اس نے حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین ہیں: جو شخص دو دن ٹھہر کرجلدی آ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو شخص تیسرے دن بھی ٹھہرا رہا، اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔“ پھر آپ نے اپنے پیچھے ایک آدمی بٹھایا جو لوگوں میں یہ اعلان کرتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) ”منیٰ کے دن تین ہیں“ ویسے تو چار دن ہیں مگر چونکہ یوم نحر میں دوسرے کام بھی ہوتے ہیں، اس لیے اسے شمار نہیں فرمایا۔ ۱۱، ۱۲، ۱۳ منیٰ کے دن ہیں۔ ان ایام میں تینوں جمروں کو کنکریاں ماری جاتی ہیں لیکن اگر کوئی شخص ۱۲ تاریخ کو رمی کر کے منیٰ سے چلا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اسے ۱۳ تاریخ کی رمی معاف ہے، لیکن اگر کوئی شخص ٹھہرا رہے تو اسے ۱۳ تاریخ کی رمی بھی کرنی پڑے گی۔ (2) ”اس پر بھی کوئی گناہ نہیں“ بلکہ ثواب ہوگا۔ گناہ کی نفی پہلے جملے کی مناسبت سے ہے، ورنہ ٹھہرنا گناہ کا احتمال نہیں رکھتا، البتہ جلدی چلے جانے میں گناہ کا احتمال ہو سکتا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالرحمٰن بن یعمر دیلی کہتے ہیں کہ میں عرفہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس موجود تھا۔ آپ کے پاس نجد سے کچھ لوگ آئے تو انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا، تو اس نے آپ ﷺ سے حج کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: ”حج عرفہ (میں وقوف) ہے، جو شخص مزدلفہ کی رات میں صبح کی نماز سے پہلے عرفہ آ جائے، تو اس نے اپنا حج پا لیا۔ منیٰ کے دن تین دن ہیں، تو جو دو ہی دن قیام کر کے چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور جو تاخیر کرے اور تیرہویں کو بھی رکے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔“ پھر آپ نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا، جو لوگوں میں اسے پکار پکار کر کہنے لگا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abdur Rahman bin Yamur Ad-Daili said: "I saw the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) in Arafat when some people from Najd coame to him. They told a man to ask him about Hajj. He said: "Hajj is Arafat. Whoever comes on the night of Jam (Al-Muzdalifah) before Subh prayer, then he has caought up with Hajj. And the days of Mina are three days. But whoever hastens to leave in two days, there is no sion on him, and whoever stays on, there is no sino on him.' Then he made a man ride behind him, and he started proclaiming it to the people.