قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ فَرْثِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ يُصِيبُ الثَّوْبَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

307 .   أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ مَخْلَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ فِي بَيْتِ الْمَالِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَمَلَأٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ وَقَدْ نَحَرُوا جَزُورًا فَقَالَ بَعْضُهُمْ أَيُّكُمْ يَأْخُذُ هَذَا الْفَرْثَ بِدَمِهِ ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى يَضَعَ وَجْهَهُ سَاجِدًا فَيَضَعُهُ يَعْنِي عَلَى ظَهْرِهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهَا فَأَخَذَ الْفَرْثَ فَذَهَبَ بِهِ ثُمَّ أَمْهَلَهُ فَلَمَّا خَرَّ سَاجِدًا وَضَعَهُ عَلَى ظَهْرِهِ فَأُخْبِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ جَارِيَةٌ فَجَاءَتْ تَسْعَى فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَعِيطٍ حَتَّى عَدَّ سَبْعَةً مِنْ قُرَيْشٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ فِي قَلِيبٍ وَاحِدٍ

سنن نسائی:

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ 

  (

باب: ماکول اللحم جانور کا گوبر کپڑے کو لگ جائے ‘تو...؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

307.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: (ایک دفعہ) رسول اللہ ﷺ بیت اللہ کے پاس نماز ڑھ رہے تھے اور قریش کے سردار بھی بیٹھے تھے۔ کسی نے ایک اونٹ ذبح کیا تھا۔ ان میں سے کسی نے کہا: کون ہے جو یہ گوبر خون سمیت اٹھا کر لائے، پھر کچھ صبر کرے حتیٰ کہ جب آپ سجدے میں چہرہ رکھیں تو آپ کی پشت پر رکھ دے؟ حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں: چنانچہ ایک بدبخت اٹھا، گوبر (وغیرہ) اٹھا کر لایا، پھر ذرا ٹھہرا۔ جب آپ سجدے میں گر پڑے تو اس نے وہ (سب کچھ) آپ کی پشت پر رکھ دیا۔ حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کو اطلاع کی گئی جب کہ وہ چھوٹی لڑکی تھیں۔ وہ بھاگی بھاگی آئیں اور یہ گندگی آپ کی پشت سے ہٹا دی۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو تین دفعہ فرمایا: ’’اے اللہ! قریش کو ہلاک کر دے۔ یا اللہ! ابوجہل بن ہشام، شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط کو ہلاک کر دے۔‘‘ حتیٰ کہ آپ نے سات قریشیوں کے نام لیے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ قسم اس ذات کی جس نے آپ ﷺ پر قرآن مجید نازل فرمایا! میں نے ان سب کو بدر کے دن ایک کنویں میں مردہ پڑے پایا۔