Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Number of Pebbles To bE Thrown At the Jimar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3078.
حضرت ابو مجلز بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت بن عباس ؓ سے جمروں کے بارے میں پوچھا تو وہ فرمانے لگے: میں نہیں جانتا کہ رسول اللہﷺ نے انھیں سات سات کنکریاں ماریں یا چھ چھ۔
تشریح:
کنکریاں تو سات ہی ماری جاتی ہیں جیسا کہ احادیث میں صراحتاً ذکر ہے۔ ان احادیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر غلطی یا بھول چوک سے چھ کنکریاں ہی ماری جائیں یا رش وغیرہ کی بنا پر ایک آدھ کنکری رہ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ شریعت نے بہت سے مسائل میں اکثر کو کل کا حکم دیا ہے، البتہ جان بوجھ کر کمی بیشی جائز نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري) .
إسناده: حدثنا عبد الرحمن بن المبارك: ثنا خالد بن الحارث: ثنا شعبة عن
قتاده قال: سمعت أبا مجلز يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات كلى شرط الشيخين؛ غير عبد الرحمن
ابن المبارك، فهو على شرط البخاري وحده، وقد توبع كما تأتي الإشارة إليه قريباً.
والحديث أخرجه النسائي (2/51) من طريق أخرى عن خالد... به.
وقال أحمد (1/372) : ثنا روح: ثنا شعبة عن قتادة... به.
حضرت ابو مجلز بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت بن عباس ؓ سے جمروں کے بارے میں پوچھا تو وہ فرمانے لگے: میں نہیں جانتا کہ رسول اللہﷺ نے انھیں سات سات کنکریاں ماریں یا چھ چھ۔
حدیث حاشیہ:
کنکریاں تو سات ہی ماری جاتی ہیں جیسا کہ احادیث میں صراحتاً ذکر ہے۔ ان احادیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر غلطی یا بھول چوک سے چھ کنکریاں ہی ماری جائیں یا رش وغیرہ کی بنا پر ایک آدھ کنکری رہ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ شریعت نے بہت سے مسائل میں اکثر کو کل کا حکم دیا ہے، البتہ جان بوجھ کر کمی بیشی جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابومجلز کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ سے کنکریوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں، رسول اللہ ﷺ نے چھ کنکریاں ماریں یا سات۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qatadah said: “I heard Abu Mijlaz say: ‘I asked Ibn ‘Abbas something about the Jimar, and he said: I do not know, the Messenger of Allah (ﷺ) stoned it with six or seven.” (Sahih)