Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Supplication After Stoning The Jimar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3083.
امام زہری سے مروی ہے کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہﷺ جب اس جمرے کو رمی کرتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے تو آپ اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر آگے بڑھے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے اور بڑی دیر تک کھڑے رہتے، پھر دوسرے جمرے کے پاس آتے اور اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر بائیں طرف کو نیچے اترتے اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا لیتے اور دعا کرتے، پھر اس جمرے کے اپس آتے جو گھاٹی کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے، پھر اس کے پاس (دعا کے لیے) نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت سالم سے سنی، انھوں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر ؓ ) سے اور وہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ اور حضرت ابن عمر ؓ بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
تشریح:
(1) ہر جمرے کی رمی کے بعد دعا نہیں کی جاتی بلکہ اس رمی کے بعد دعا کی جاتی ہے جس کے بعد اور رمی ہو۔ گویا جمرہ عقبہ کو رمی کرنے کے بعد دعا نہیں کی جاتی، خواہ کوئی بھی دن ہو کیونکہ اس کے بعد اور رمی نہیں ہوتی۔ البتہ پہلے دو جمروں میں سے ہر ایک کو رمی کرنے کے بعد دو جمروں کے درمیان قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعا کی جائے گی اور ہاتھ اٹھائے جائیں گے۔ (2) بعض احادیث میں جو وادی کے پیٹ یا نشیب وغیرہ کا ذکر ہے، وہ اس دور میں تھا، بعد میں بھی رہا، مگر آج کل تو جمرات کے اردگرد ہر طرف جگہ ہموار ہے، کوئی نشیب و فراز نہیں۔ جمرات کو ستون نما بنا دیا گیا ہے بلکہ آج کل انھیں لمبی دیوار کی شکل دے دی گئی ہے۔ ہر طرف وسیع اور ہموار پختہ سڑکیں پھیلا دی گئی ہیں تاکہ رش پر قابو پایا جا سکے۔ یہ سب حاجیوں کی سہولت کے لیے کیا گیا ہے۔
امام زہری سے مروی ہے کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہﷺ جب اس جمرے کو رمی کرتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے تو آپ اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر آگے بڑھے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے اور بڑی دیر تک کھڑے رہتے، پھر دوسرے جمرے کے پاس آتے اور اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر بائیں طرف کو نیچے اترتے اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا لیتے اور دعا کرتے، پھر اس جمرے کے اپس آتے جو گھاٹی کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے، پھر اس کے پاس (دعا کے لیے) نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت سالم سے سنی، انھوں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر ؓ ) سے اور وہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ اور حضرت ابن عمر ؓ بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ہر جمرے کی رمی کے بعد دعا نہیں کی جاتی بلکہ اس رمی کے بعد دعا کی جاتی ہے جس کے بعد اور رمی ہو۔ گویا جمرہ عقبہ کو رمی کرنے کے بعد دعا نہیں کی جاتی، خواہ کوئی بھی دن ہو کیونکہ اس کے بعد اور رمی نہیں ہوتی۔ البتہ پہلے دو جمروں میں سے ہر ایک کو رمی کرنے کے بعد دو جمروں کے درمیان قبلہ رخ کھڑے ہو کر دعا کی جائے گی اور ہاتھ اٹھائے جائیں گے۔ (2) بعض احادیث میں جو وادی کے پیٹ یا نشیب وغیرہ کا ذکر ہے، وہ اس دور میں تھا، بعد میں بھی رہا، مگر آج کل تو جمرات کے اردگرد ہر طرف جگہ ہموار ہے، کوئی نشیب و فراز نہیں۔ جمرات کو ستون نما بنا دیا گیا ہے بلکہ آج کل انھیں لمبی دیوار کی شکل دے دی گئی ہے۔ ہر طرف وسیع اور ہموار پختہ سڑکیں پھیلا دی گئی ہیں تاکہ رش پر قابو پایا جا سکے۔ یہ سب حاجیوں کی سہولت کے لیے کیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زہری کہتے ہیں ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اس جمرے کو کنکری مارتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے، تو اسے سات کنکریاں مارتے، اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے، پھر ذرا آگے بڑھتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا کرتے اور کافی دیر تک کھڑے رہتے، پھر جمرہ ثانیہ کے پاس آتے، اور اسے بھی سات کنکریاں مارتے اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے۔ پھر بائیں جانب مڑتے بیت اللہ کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر کھڑے ہو کر دعا کرتے۔ پھر اس جمرے کے پاس آتے، جو عقبہ کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے اور اس کے پاس (دعا کے لیے) کھڑے نہیں ہوتے۔ زہری کہتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے یہ حدیث سنی، وہ اپنے والد عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کرتے ہیں، اور ابن عمر ؓ بھی اسے نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Az-Zuhri said: “We heard that when the Messenger of Allah (ﷺ) stoned the Jamrah he stoned it with seven pebbles, saying the Takbir every time he threw a pebble. Then he came in front of it and stood facing the Qiblah, raising his hands and supplicating for a longtime. Then he came to the second Jamrah and stoned it stoned it with seven pebbles, saying the Takbir every time he threw a pebble. Then he moved to the left and stood facing the Qiblah, raising his hands and supplicating for a longtime. Then he came to the Jamrat that is at Al ‘Aqabah and stoned it with seven pebbles, but he did not stand there.” Az-Zuhri said: “I heard Salim narrate this from his father, from the Prophet (ﷺ), and Ibn ‘Umar used to do that.” (Sahih)