موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ الدُّعَاءِ بَعْدَ رَمْيِ الْجِمَارِ)
حکم : صحیح
3083 . أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَنْبَأَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي الْمَنْحَرَ مَنْحَرَ مِنًى رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو يُطِيلُ الْوُقُوفَ ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الشِّمَالِ فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْبَيْتِ رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا قَالَ الزُّهْرِيُّ سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ
سنن نسائی:
کتاب: مواقیت کا بیان
باب: جمروں کو رمی کرنے کے بعد دعا کرنا
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
3083. امام زہری سے مروی ہے کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہﷺ جب اس جمرے کو رمی کرتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے تو آپ اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر آگے بڑھے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے اور بڑی دیر تک کھڑے رہتے، پھر دوسرے جمرے کے پاس آتے اور اسے سات کنکریاں مارتے۔ جب بھی کوئی کنکری مارتے، اللہ اکبر کہتے، پھر بائیں طرف کو نیچے اترتے اور بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاتے۔ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا لیتے اور دعا کرتے، پھر اس جمرے کے اپس آتے جو گھاٹی کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے، پھر اس کے پاس (دعا کے لیے) نہیں ٹھہرتے تھے۔ امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت سالم سے سنی، انھوں نے اپنے باپ (عبداللہ بن عمر ؓ ) سے اور وہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ اور حضرت ابن عمر ؓ بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔